Tawaf Ke Nafil Ada Kiye Bagair Watan Wapas Aa Gaya, Tu Kya Hukum Hai?

 

طواف کے نفل ادا کئے بغیر وطن واپس آگیا، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1755

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/28جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   طواف کے بعد پڑھے جانے والے نفل  مقامِ ابراہیم پر ادا نہ کئے ہوں  اور اپنے وطن واپس پہنچ کر یاد آیا ، تو اب کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طواف کے بعد دو رکعت ادا کرنا واجب  ہےلہٰذا یہ نمازِ طواف  بدستور آپ پر لازم ہے جب تک ادا نہ کرلیں  لہٰذا اپنے گھر میں یا کسی بھی جگہ پراوقات مکروہہ کے علاوہ کسی وقت میں  ادا کرلیں آپ بری الذمہ ہوجائیں گے۔

   بہارِ شریعت میں ہے:” طواف کے بعد مقامِ ابراہیم میں آکر آیہ کریمہ  وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّیپڑھ کر دو رکعت طواف پڑھے اور یہ نماز واجب ہے ۔۔۔ اگر بھیڑ کی وجہ سے مقامِ ابراہیم میں نماز نہ پڑھ سکے تو مسجد شریف میں کسی اور جگہ پڑھ لے اور مسجد الحرام کے علاوہ کہیں اور پڑھی جب بھی ہوجائے گی۔۔۔سنت یہ ہے کہ وقتِ کراہت نہ ہو ، تو طواف کے بعد فوراًنماز پڑھے، بیچ میں فاصلہ نہ ہو اور اگر نہ پڑھی ، تو عمر بھر میں جب پڑھے گا ادا ہی ہے قضا نہیں، مگر برا کیا کہ سنت فوت ہوئی ۔“(بھارِ شریعت، جلد1،صفحہ 1103، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم