مجیب: فرحان احمد
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-800
تاریخ اجراء:17جماد ی الاوّل1444 ھ /12دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
طواف کرتے ہوئے درست طریقہ یہ ہے کہ
نگاہیں اپنے چلنے کی جگہ رکھی جائیں ، لہذا کعبہ کی
طرف چہرہ پھیر کر دیکھنے کے بجائے جس سمت چل رہے ہوں اسی
سمت نظریں رکھیں، اس انداز میں طواف کرنے سےرقت ،اورخشوع وخضوع
زیادہ ہوگا۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے: ”سن للطائف أن لا يجاوز بصره محل مشيه، لانہ الادب
الذی یحصل بہ اجتماع القلب“ یعنی: طواف کرنے والے کے
لیے مسنون ہے کہ وہ اپنی نگاہ اپنے چلنے کی جگہ سے متجاوز نہ
کرے، اس لیے کہ یہی مؤدبانہ طریقہ ہے جس سے دل کی
اجتماعیت حاصل
رہتی ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح،جلد3،صفحہ69،مطبوعہ:
کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟