Tawaf e Qudoom Ka Waqt Aur Tawaf e Qudoom Aur Tawaf e Ziyarah Me Idtiba Karna

طواف قدوم کا وقت اور طواف قدوم اور طواف زیارت میں اضطباع کرنا

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1694

تاریخ اجراء: 10ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/31مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (الف)کیا طوافِ قدوم ،منیٰ جانے سے  پہلے کرنا ضروری ہے؟

   (ب)کیا طوافِ قدوم اور طواف الزیارۃ میں اضطباع کیا جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (الف)طوافِ قدوم   کا وقت ،مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے لے کر ،وقوفِ عرفہ سے پہلے تک ہے، اگر کسی نے طوافِ قدوم نہ کیا اور وقوفِ عرفہ   ادا کرلیا،تو اب اُس  پر سے طوافِ قدوم  کی ادائیگی ساقط ہوجائے گی،لہذا طوافِ قدوم منیٰ جانے سے پہلے کرنا ضروری نہیں لیکن چونکہ منیٰ جانے کے بعد،وقوفِ عرفہ سے پہلے،طوافِ قدوم کیلئے دوبارہ مکہ مکرمہ آناعام طورپر  انتہائی مشکل معاملہ ہوتا ہے، اس لئے منیٰ جانے سے پہلے پہلے طواف قدوم کرلیا جائے۔

   (ب) طوافِ قدوم میں اضطباع اس وقت کیا جائے گا جب اس کے بعد حج کی سعی کرنی ہو، لہذااگر کسی نے  طوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی نہیں کرنی ،تو اب اُس کےلئے طوافِ قدوم میں اضطباع بھی  نہیں ۔یہی حکم طواف الزیارۃ   کا ہے کہ جس نے اس  کے بعد حج   کی سعی کرنی ہو ،وہ طواف الزیارۃ میں  اضطباع کرے گا ،البتہ طواف الزیارۃ میں اضطباع اس وقت ہے جبکہ وہ  حالت احرام میں ہو،ورنہ اگراحرام اتارکرسلے کپڑے پہن چکاتواب    اضطباع نہیں۔

   طواف قدوم کے ابتدائی اور انتہائی وقت کے متعلق،لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے: ’’(وأوّل وقتہ)أی وقت ادائہ(حین دخول مکۃوآخرہ وقوفہ بعرفۃ)أی ینتھی بوقوفہ بعرفۃ(فاذا وقف فقد فات وقتہ) أی سقط اداؤہ‘‘ترجمہ:طوافِ قدوم کی ادائیگی کا اول وقت مکہ میں داخل ہونے سے  ہوتا ہے اوروقوف عرفہ کی ادائیگی کے ساتھ اس کا وقت ختم ہوتا  ہے تو                جب کسی نے وقوف عرفہ کرلیا  تو اس       پر سے طواف قدوم کی  ادائیگی ساقط  ہوگئی۔             (لباب المناسک مع شرحہ،باب انواع الاطوفۃ،صفحہ199،مطبوعہ :مکۃ المکرمۃ)

   اضطباع  ہر اس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو،جیسا کہ لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’ (وھو)أی الاضطباع (سنۃفی کل طواف بعدہ سعی)کطواف القدوم والعمرۃ وطواف الزیارۃ علی تقدیر تاخیر السعی و بفرض انہ لم یکن لابسا فلا ینافی ما قال فی البحر من انہ لا یسن فی طواف الزیارۃ،لانہ قد تحلل من احرامہ ولبس المخیط،والاضطباع فی حال بقاء الاحرام‘‘ ترجمہ :اضطباع ہر اُس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو  جیسے طوافِ قدوم،طوافِ عمرہ اور حج کی سعی  میں تاخیر ہونے  کی صورت میں طواف الزیارۃ ،جبکہ وہ عام لباس میں نہ ہو،لہذا  یہ اُس کے منافی نہیں جو بحر میں فرمایا کہ  طواف الزیارۃ میں اضطباع سنت نہیں،کیونکہ اب حج کرنے والا احرام سے باہر آ      گیا اور اُس نے سلا ہوا لباس پہن لیا ،جبکہ اضطباع تو  احرام کے باقی ہونے کی حالت میں ہوتا ہے۔ (لباب المناسک مع شرحہ،باب انواع الاطوفۃ،صفحہ183،مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم