Shadi Ki Wajah Se Hajj Mein Takheer Karna Kaisa Hai ?

شادی کی وجہ سے حج میں تاخیرکرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1369

تاریخ اجراء:       12رجب المرجب1444 ھ/04فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اسپین سے بات کر رہا ہوں یہاں کی کرنسی کے مطابق سات سےآٹھ ہزار یورو کا حج ہوتا ہے ، میں نے اتنی رقم والدین کو دی   تو انھوں نے کہا کہ تم ابھی حج نہ کرو جب تمھاری شادی ہوئی تو بیوی کو بھی ساتھ لے جانا ، اب میری شادی ہو چکی ہے مگر ایسی نوبت آ گئی ہے کہ شاید طلاق ہو جائے ، پوچھنا یہ ہے کہ حج والی رقم والدین اپنے پاس رکھیں یا پھر دوبارہ جب میری شادی ہو تو میں حج کے لیے جاؤں یا ابھی مجھے حج کرنا ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت سے ظاہرہو رہاہےکہ آپ پر  حج کی ادائیگی فرض ہو چکی ہے اور ادائیگی مؤخر کرنے میں کوئی شرعی عذر بھی نہیں  ، ایسی صورت میں شرعی حکم یہ ہوتا ہےکہ جس سال حج فرض  ہوا اسی سال اس کی ادائیگی فرض ہے، بلا عذر شرعی  اس میں تاخیر کرنا ناجائز و گناہ ہے لہذا آپ پر لازم ہے کہ اسی سال حج کریں ، شادی کی وجہ سے حج میں تاخیر کرنا جائز نہیں ۔پہلے  بلا عذر شرعی تاخیر کر چکے ہیں تو اس سے توبہ بھی کریں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم