Sar Ke Baal Ek Pore Se Kam Hon Tu Kya Zero Machine Pher Kar Ihram Se Bahar Hoga ?

سر کے بال پورے سے کم ہوں تو زیرو مشین پھیرنے سے احرام سے باہر ہو جائےگا ؟

مجیب: مفتی محمد  قاسم عطاری     

فتوی نمبر: FAM-0237

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاخری 1445ھ/26 دسمبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کے بال ایک پورے سے کم ہوں اور وہ حلق کے بجائے بالوں پر زیرو مشین پھیرلے،تو کیا اس صورت میں  زیرو مشین پھیرنا، حلق کے قائم مقام ہوجائے گا اور مُحْرِم احرام سے باہر ہوجائے گا یا نہیں؟  نیز اگر کوئی مُحْرِم زیرو مشین پھیر چکا ہو،مگر  اس کے بعد  اُس نے سر پر    اُسترہ بھی  پھیرلیا ہو،تواب  کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب مُحْرِم کے بال ایک پورے  سے کم ہوں ،تو اِحرام سے نکلنے کے لیے اُسے  حَلق کروانا  ہی ضروری ہوگا، ایسی صورت میں مشین پھیرنا ،  کافی نہیں ہوگا، چاہے وہ مشین زیرو نمبر کی ہی کیوں نہ ہو، احرام سے نکلنے میں وہ حلق کے قائم مقام  نہیں ہوگی،کیونکہ حلق   میں مکمل طور پر  بالوں کو زائل کرنا پایا  جاتا ہے ،جس کے بعد  بال   جِلد کی سطح  سے بالکل کٹ جاتے ہیں، جبکہ زیرو مشین  میں  بال جِلد کی سطح سے نہیں کٹ پاتے ،بلکہ جِلد کی سطح سے کچھ اونچے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زیرو مشین کے استعمال کے بعد مُشاہدے میں آ تا ہے کہ بال معمولی مقدار میں باقی رہ جاتے ہیں ،اگر  زیرو کی مشین استعمال کرنے کے بعد سر پر اُسترہ پھیر لیا جائے، تو مزید  معمولی مقدار میں بال کٹنے میں آجاتے ہیں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ زیرو مشین اور حلق   کا حکم ایک سا نہیں،لہذا اگر مُحرم کے بال ایک پورے سے کم ہوں،تو اُسے زیرو مشین پھیرنا کفایت نہیں کرے گااور اس سے وہ احرام سے باہر نہیں  ہوگا۔نیز  اگر  کوئی مُحرم   زیرو مشین استعمال کرچکا ہو،مگر  اس  کے بعد اس نے  كم از كم چوتھائی سر  پر اُسترہ  بھی پھیرلیا ہو، توحلق درست ہوجائے گااور وہ  احرام سے باہر ہوجائے گا۔

   حلق سے مراد کم از کم چوتھائی سر کے بالوں کو زائل کرنا  ہے اور  تقصیر   سے مراد چوتھائی سر کے بالوں کا  ایک پورے کے برابر کاٹنا ہے،چنانچہ بحر الرائق  میں ہے:’’ والمراد بالحلق إزالة شعر ربع الرأس۔۔۔والمراد بالتقصير أن يأخذ الرجل أو المرأة من رءوس شعر ربع الرأس مقدار الأنملة ‘‘ترجمہ: حلق سے مراد چوتھائی سر کے بالوں کو زائل کرنا ہے۔اورتقصیر سے مراد یہ ہے کہ آدمی یا عورت (کم از کم) چوتھائی سر کے بالوں کوایک پورے کے برابر کاٹ لیں۔(بحر الرائق،جلد2،باب الاحرام،صفحہ372 ، دار الكتاب الإسلامي،بیروت)

   جب بال ایک پورے سے کم ہوں،جس کی وجہ سے تقصیر ممکن نہ رہے،تو اب حلق ہی کروانا ہوگا،چنانچہ لباب المناسک  اور اس کی شرح میں ہے:’’(ولو تعذر  التقصیر )أی تعذر لکون الشعر  قصیرا(تعین الحلق)‘‘ ترجمہ:اور اگر تقصیر  ممکن نہ رہے یعنی بالوں کے چھوٹا ہونے کی وجہ سے تقصیر نہ ہوسکتی ہو تو اب حلق  متعین  ہوجائے گا۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی الحلق والتقصیر،صفحہ324،مطبوعہ مکۃ المکرمہ)

   واجباتِ حج کی نہایت آسان اور منفرد کتاب بنام’’27واجبات حج‘‘میں ہے:’’عرفِ عام میں حَلْق کے معنی ہیں گنجا ہونا  جو کہ عام طورپر اُسترے کے ذریعے ہواجاتا ہے ۔اگر کسی نے اُسترہ استعمال کیے بغیر ہی  حلق کی طرح بال مکمل صاف کر لیے ،مثلاً: کوئی پاؤڈر استعمال کیا یا اُسترے کے بجائے پتھر کے ذریعے بال صاف کیےیا نوچ نوچ کر بال صاف کیے،تو بھی حلق کرنا پایا جائے گا، البتہ عام مشین کے ذریعے بال دور کرنا حلق نہیں کہلائے گا، کیونکہ حلق کی جو تعریف بیان کی گئی ہے،وہ  اس طرح کی مشین سے بال صاف کرنے پر صادق نہیں آتی، البتہ ایسی مشین استعمال کی جو بال اُکھیڑتی ہو، تو جُداگانہ بات ہے اور بال نوچنے کا حکم بیان ہوچکا ہے۔‘‘(27واجبات حج اور تفصیلی احکام،صفحہ94،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم