Sai Safa Ke Bajaye Marwa Se Shuru Ki To Kya Hukum Hai ?

سعی صفا کے بجائے مروہ سے شروع کی ، تو حکم؟

مجیب:مولانا رضا محمد مدنی

فتوی نمبر:Web-1629

تاریخ اجراء:18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے سعی صفا کے بجائے مروہ سے شروع کی ، تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سعی کو صفا سے شروع کرنا واجب ہے لہٰذا اگر کسی نے مروہ سے سعی شروع کی تو پہلا پھیراشمار نہیں ہوگا،اوراگر اُس پھیرے کا اعادہ نہ کیا تو ایک صدقہ لازم ہوگا۔اگراُس ایک پھیرے کا اعادہ کرلیاتوصدقہ ساقط ہوجائے گا۔

   بہار شریعت میں ہے:” حج کے واجبات یہ ہیں:۔۔۔۔(۲) صفا و مروہ کے درمیان دوڑنا اس کو سعی کہتے ہیں۔ (۳) سعی کو صفا سے شروع کرنا اور اگر مروہ سے شروع کی تو پہلا پھیراشمار نہ کیا جائے، اُس کا اعادہ کرے۔(بہار شریعت، جلد01، صفحہ1048، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم