Rehaishi Ghar Ke Ilawah Makan Aur Plot Ho Tu Hajj Farz Hoga Ya Nahi ?

کسی کی ملکیت میں رہائشی گھر کے علاوہ ایک مکان اور پلاٹ ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1085

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بکر کی ملکیت میں رہائشی مکان کے علاوہ ایک مکان اور ایک پلاٹ ہے، زید نے بکر کو کہا کہ تمہارے پاس رہنے کے علاوہ مزید مکان اور پلاٹ ہے، ان کی مالیت اتنی ہے کہ اب تم پر حج فرض ہو گیا ہے،لہٰذا اگر تم حج نہیں کرو گے، تو گنہگار ہو گے، زید کے اس قول کی کیا حیثیت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرحاجت اصلیہ کے علاوہ پلاٹ یا مکان ملکیت میں ہے اور اس کی مالیت اتنی ہے کہ حج کے لئے آنے جانے، نیز وہاں کھانے پینے اور رہائش کے ضروری اخراجات اور اتنی مدت کے لئے اس کے اہل و عیال کے نان نفقہ کے اخراجات کو کافی ہوں، تو ایسے شخص پر حج فرض ہوتا ہے، اس صورت میں اس پر یہ بیچ کر حج پر جانا لازم ہوگا ۔پوچھی گئی صورت میں بھی اگر ایسا ہی ہے  یعنی بکر  کے یہ پلاٹ ، مکان وغیرہ  اس کی  ضرورت سے زائد ہیں  اور یہ تنہا یا دیگر  حاجت سے زائد اموال سے مل کر اس کی  اتنی مالیت بنتی ہے تو بکر  پر حج فرض ہے ، ایسی صورت میں زید  کا  یہ کہنا بھی بجا ہے  کہ اگر حج نہیں کرے گا  ،تو سخت گنہگارہوگا۔

   بہار شریعت میں حج کی شرائط کے بیان میں ہے:”سفرِ خرچ کا مالک ہو اور سواری پر قادر ہو۔۔۔سفر خرچ اور سواری پر قادر ہونے کے یہ معنی ہیں کہ یہ چیزیں اُس کی حاجت سے فاضل ہوں یعنی مکان و لباس و خادم اور سواری کا جانور اور پیشہ کے اوزار اور خانہ داری کے سامان اور دَین سے اتنا زائد ہو کہ سواری پر مکہ معظمہ جائے اور وہاں سے سواری پر واپس آئے اور جانے سے واپسی تک عیال کا نفقہ اور مکان کی مرمت کے لیے کافی مال چھوڑجائے اور جانے آنے میں اپنے نفقہ اور گھر اہل وعیال کے نفقہ میں قدرِ متوسط کا اعتبار ہے نہ کمی ہو نہ اِسراف۔ عیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نفقہ اُس پر واجب ہے، یہ ضروری نہیں کہ آنے کے بعدبھی وہاں اور یہاں کے خرچ کے بعد کچھ باقی بچے۔“(بہار شریعت ملتقطاً، جلد1 ، صفحہ1039/1040، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے:”رہنے کا مکان اور خدمت کا غلام اور پہننے کے کپڑے اور برتنے کے اسباب ہیں تو حج فرض نہیں یعنی لازم نہیں کہ انہیں بیچ کر حج کرے اور اگر مکان ہے مگر اس میں رہتا نہیں ۔۔۔ تو بیچ کر حج کرے ۔“(بہار شریعت، حصہ6، صفحہ1042، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم