مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2712
تاریخ اجراء:09ذوالقعدۃ الحرام1445
ھ/18مئی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر حج قران کرنے والا عمرہ
کے طواف اور سعی کے بعد،طواف قدوم
کرے اور اس کے بعد حج کی
سعی کرلے،تو کیا طواف
الزیارۃکے بعد اسے دوبارہ سعی کرنا ہوگی یا نہیں؟اگر کوئی
قارن طواف الزیارۃ کے
بعد دوبارہ سعی کرلے تو کیا
حکم ہے؟نیز طواف قدوم میں اضطباع
اور رمل سے متعلق کیا حکم
شرعی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حج قران کرنے والا جب طوافِ قدوم کے بعدسعی کرلے،تو حج کی
واجب سعی ادا ہوجائے گی ،لہذا
حج کے بعد دوبارہ سے سعی نہیں کرنا ہوگی۔اگر قارن طوافِ قدوم کے بعد سعی کرلینے کے
باوجود، طواف زیارت کے بعد دوبارہ سے
سعی کرلےتو یہ سعی
شمار ہی نہیں ہوگی،کیونکہ
حج کی سعی ایک بار ہی واجب
ہوتی ہے،اس کی تکرار مشروع نہیں،لہذا جب قارن ایک دفعہ حج کی سعی
کرچکا ،تو واجب سعی تو اُسی سے ادا ہوگئی،اور
نفلی سعی ہوتی نہیں
، لہذا دوسری بار کی جانے
والی سعی شرعی اعتبار
سے لغو یعنی بیکار جائے
گی،اور اس سے کوئی کفارہ وغیرہ
لازم نہیں ہوگا۔
نیزطوافِ قدوم میں اضطباع اور رمل
سے متعلق حکم جاننے سے پہلے یہ اصول سمجھ لیں کہ جس طواف کے بعد سعی ہوگی، اس طواف میں رمل سنت ہے اور اگر
وہ طواف حالتِ احرام میں کیا جائے
تو اضطباع بھی سنت ہے،ورنہ نہیں۔
اس اصول کے مطابق اگر حج قران اور حج افراد کرنے والے نے
طواف قدوم کے بعد سعی کرنی
ہو،تو چونکہ یہ طواف حالت احرام میں ہی ہوگا،لہذا اُن کیلئے طوافِ قدوم میں
اضطباع اور رمل دونوں سنت ہوں گے،البتہ اگرطوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی
نہیں کرنی ہو تو اب اُس میں اضطباع اور رمل بھی
سنت نہیں۔اگر قارن
ومفرد، طواف قدوم کے بعد حج کی سعی نہ کرے ،تو چونکہ وہ طواف
الزیارۃ کے بعد سعی کرے گا،لہذا اب اُسے طواف الزیارۃ میں اضطباع و
رمل کرنا ہوگا،پھر اگر وہ احرام اتارکرسلے کپڑے پہن چکا ہو، تو طواف الزیارۃمیں صرف رمل
ہوگا، اضطباع نہیں۔
اگر کوئی شخص طوافِ قدوم کے بعد
سعی کرلے،تو طواف الزیارۃ
کے بعد سعی کرنا اس پر لازم نہیں،جیسا کہ علامہ علی بن ابوبكر
فرغانی رحمۃ
اللہ علیہ،ہدایہ شریف میں فرماتے ہیں:’’فإن كان قد سعى بين الصفا والمروة
عقيب طواف القدوم لم يرمل في هذا الطواف ولا سعي عليه وإن كان لم يقدم السعي رمل في هذا
الطواف وسعى بعده لأن السعي لم يشرع إلا مرة ‘‘ترجمہ:اگر طواف قدوم کے بعد صفا
مروہ کی سعی کرلی ہو، تو اب اس طواف( یعنی طواف الزیارہ)
میں رمل نہ کرے اور اس پر سعی نہیں،اور اگر اس نے پہلے
سعی نہیں کی،تو اس طواف( یعنی طواف الزیارہ)
میں رمل کرے گا اور اس کے بعد سعی کرے گا،کیونکہ سعی
ایک دفعہ ہی مشروع ہے۔(الھدایۃ،جلد1،باب
الإحرام، صفحہ145،دار احياء التراث
العربی ،بيروت)
حج کی سعی ایک بار کرلینے کے بعد،دوبارہ
سعی نفل ٹھہرے گی،اور
نفلی سعی مشروع نہیں ،چنانچہ مبسوط
سرخسی میں ہے: ’’أن السعي الواحد من الواجبات للحج،
وقد أتى به فلو سعى بعد ذلك كان متنفلا، والتنفل بالسعي غير مشروع “ترجمہ:ايك ہی سعی حج کے واجبات میں سے
ہے ،اور وہ اس نے ادا کرلی ہے،لہذا اگر وہ اس کے بعد سعی کرے گا،تو وہ
نفلی سعی کرنے والا ہوگا،جبکہ
نفلی سعی مشروع نہیں۔(مبسوط سرخسی ،جلد4،کتاب المناسک ،صفحہ14،دار المعرفۃ،بیروت)
علامہ
بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ بنايہ شرح
ہدایہ میں فرماتے ہیں:’’السعي إنما ثبت كونه عبادة بالنص،
بخلاف القياس فيقتصر على النص، والنص ورد بالإتيان مرة فلا يشرع ثانياً بالقياس
لأنه لا محل له‘‘ترجمہ:سعی کا عبادت ہونا،خلاف قیاس نص سے ثابت
ہے،لہذا یہ نص پر ہی منحصر ہوگی اور نص ایک دفعہ
سعی کرنے سے متعلق وارد ہے،تو قیاس کے مطابق وہ دوسری بار مشروع نہیں،کیونکہ
اس کا محل ہی نہیں۔(البنایۃ شرح
الھدایۃ،جلد4، حکم السعی بین الصفا
والمروۃ،صفحہ210،دار الكتب العلميۃ، بيروت)
اضطباع و رمل اُس طواف کی سنتوں
میں سے ہےجس کے بعد سعی ہو،چنانچہ طواف
کی سنتوں سے متعلق، لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’(والاضطباع والرمل ۔۔۔فی
طواف الحج والعمرۃ)قید للاضطباع والرمل، لکونھما من سنن طواف بعدہ سعی‘‘ ترجمہ:اورحج و
عمرہ کے طواف میں اضطباع و رمل سنت
ہیں،یہ حج و عمرہ کے طواف کا لفظ، اضطباع اور رمل دونوں کیلئے قید ہے،کیونکہ یہ دونوں اس
طواف کی سنتوں میں سے ہیں جس طواف کے بعد سعی ہو۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی
سنن الطواف ،ص 225، مکۃ المکرمۃ)
اضطباع
ہر اس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو،جبکہ وہ طواف احرام
کی حالت میں ہو،جیسا کہ لباب المناسک اور اس کی
شرح میں ہے:’’ (وھو)أی الاضطباع (سنۃفی کل طواف بعدہ
سعی)کطواف القدوم والعمرۃ وطواف الزیارۃ علی
تقدیر تاخیر السعی و بفرض انہ لم یکن لابسا فلا
ینافی ما قال فی البحر من انہ لا یسن فی طواف
الزیارۃ،لانہ قد تحلل من احرامہ ولبس المخیط،والاضطباع فی
حال بقاء الاحرام‘‘ ترجمہ :اضطباع ہر اُس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی
ہو جیسے طوافِ قدوم،طوافِ عمرہ اور
حج کی سعی میں تاخیر
ہونے کی صورت میں طواف الزیارۃ
،جبکہ وہ عام لباس میں نہ ہو،لہذا یہ
اُس کے منافی نہیں جو بحر میں فرمایا کہ طواف الزیارۃ میں اضطباع سنت
نہیں،کیونکہ اب حج کرنے والا احرام سے باہر آ گیا اور اُس نے سلا ہوا لباس پہن لیا
،جبکہ اضطباع تو احرام کے باقی ہونے
کی حالت میں ہوتا ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،باب انواع الاطوفۃ، صفحہ 183،مطبوعہ
مکۃ المکرمۃ)
واجبات حج کی نہایت منفرد و جامع
کتاب بنام ’’27 واجبات حج ‘‘میں ہے:’’واضح رہے کہ جس طواف کے بعدحج
کی سعی کی جائے خواہ حج سے پہلے کی جائے یا
بعد میں تو اس طواف میں رمل کرنا سنتِ مؤکدہ ہے، البتہ وہ طواف اگر حالتِ احرام
میں تھا تو اضطباع بھی کرنا ہوگاجیسا کہ حج سے قبل طواف کرنےمیں
احرام کی حالت لازمی طور سے پائی جائے گی، اسی طرح
حج کے بعد احرام کھولنے سے پہلے اگر کوئی طوافِ زیارت کرتا ہے اور حج
سے پہلے سعی نہیں کی تھی تو اس طواف میں بھی
اضطباع ہوگا۔حج سے پہلے حج کی سعی کر چکا ہو تو اب طوافِ زیارت
میں رمل نہیں کرے گا۔یہاں اصل قاعدہ یہ ہے کہ جس
طواف کے بعد حج کی سعی ہوگی اس طواف میں رمل بھی
ہوگا اور اگر وہ طواف حالتِ احرام میں کیا گیا تو اضطباع بھی
کریں گے‘‘۔(27 واجبات حج اور تفصیلی
احکام،صفحہ35،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟