Plot Bechne Ki Wajah Se Hajj Farz Ho Gaya Magar Kiya Nahi To Hukum

پلاٹ بیچنے کی وجہ سے حج فرض ہوگیا، لیکن کیا نہیں تو حکم؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1525

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1445 ھ/11مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص  نے 2012 میں 7 لاکھ کا پلاٹ بیچا تھا پھر 2016 میں ان پیسوں سے ایک اور  پلاٹ لے کر گھر بنا لیا تو کیا اس پر  اس وقت حج فرض ہو گیا تھا؟ نیز اب اس کے  پاس پیسے نہیں ہیں تو کیا اب بھی اس  پر حج فرض ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  اگر  پلاٹ سے ملنی والی رقم حج کے لئے آنے جانے، نیز وہاں کھانے پینے اور رہائش کے ضروری اخراجات اور اتنی مدت کے لئے اس کے اہل و عیال کے نان نفقہ کے اخراجات کو کافی تھی   اور  رقم ملنے کے وقت حج کے فارم بھی سرکاری یا پرائیوٹ سطح پر جارہے تھے تو حج فرض ہوچکا تھا  ، باجود قدرت حج نہیں کیا تو گنہگار ہوئے  ، لہٰذا اپنے اس عمل سے توبہ کریں  نیز اب  مال نہ ہونے کی وجہ سے فرض ہوجانے والا حج ساقط نہیں ہوگا بلکہ جب بھی استطاعت آئے تو حج پر جانا ہوگا،اگرچہ قرض لیکر ہو ،  اگر حج نہ کیا حتی کہ بہت زیادہ ضعیف یا بیمار ہوگیا کہ اب حج پر خود نہیں جاسکتا، اور آئندہ بھی جانے کی کوئی صورت ممکن نہیں تو اب اس پر لازم ہوگا کہ اپنی طرف سے حج بدل کروائے، یا حج بدل کی وصیت کرکے جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم