Peshab Ke Qatron Ka Mareez Ihram Mein Najasat Se Kaise Bache ?

پیشاب کے قطروں کا مرض ہو، تو مُحرم احرام کو نجاست سے کیسے بچا ئے؟

مجیب:ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی

مصدق: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul-2878

تاریخ اجراء: 05ذوالقعدۃ الحرام  1444 ھ/ 26مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ مجھے پیشاب کے قطروں کا مرض ہے ، اگرچہ میں شرعی معذور نہیں ہوں،مگرکب قطرہ آ جائے مجھے اس کا اندازہ نہیں ہوتا۔ اللہ پاک کے کرم سے میں حج پر جا رہا ہوں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ قطروں سے میرا بدن اوراحرام ناپاک نہ ہو،تو کیا میں احرام کی حالت میں عضو مخصوص پر کوئی بغیر سلا ہوا کپڑا یا پیپروغیرہ لپیٹ سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ کا یہ عمل سر اورچہرے کے علاوہ بدن کے کسی حصےپرپٹی باندھنے کی طرح ہے اور سر اورچہرے کے علاوہ بدن کے کسی حصے پرپٹی باندھنا اگرکسی عذرکی وجہ سے ہو ،تو جائز ہوتا ہے اور بغیرعذرہو ،تو مکروہ ہوتا ہے ،البتہ کفارہ کسی صورت میں بھی نہیں ہوتا۔پوچھی گئی صورت میں بدن اوراحرام کے لباس کو نجاست سے بچانا بھی ایک عذر ہے کہ شریعت میں نجاست سے بچنے کی تاکیدکی گئی ہے، لہذا یہ عمل مکروہ بھی نہیں کہلائے گا۔ نیز عذرنہ ہونے کی صورت میں جو کراہت ہے،اس کی وجہ فقہاء نے یہ لکھی ہے کہ یہ ایک عبث اورلغو کام ہے،  اس لیے مکروہ ہے، اورظاہر ہے کہ بدن اوراحرام کو نجاست سے بچانا کوئی عبث اورفضول کام نہیں ہے۔لہذا اس میں کراہت بھی نہیں ہوگی۔

   تنویرالابصار مع الدرالمختارمیں محرم کے بارے میں ہے:” (و) لا يتقی (ختانا و فصدا ) ترجمہ:یہ ضروری نہیں ہے کہ محرم ختنہ کرنے اورفصد لگانے سے بچے۔(تنویرالابصار مع الدرالمختار، جلد3،صفحہ 573،مطبوعہ کوئٹہ)

   ردالمحتار میں اس کے تحت فرمایا:”أی وان لزم تعصیب الید لما قدمناہ من أن تعصیب غیرالوجہ والرأس انما یکرہ لو بغیرعذر“ ترجمہ:یعنی اگرچہ  ان صورتوں میں پٹی باندھنا لازم آئے گا (پھربھی فصدوختنہ درست ہے) کیونکہ ہم پیچھے بیان کرچکے ہیں کہ چہرے اورسر کے علاوہ پٹی باندھنا تب مکروہ ہے جبکہ عذرکے بغیر ہو۔(ردالمحتار مع الدرالمختار، جلد3، صفحہ573،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتح القدیرمیں کراہت کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا:” ما قدمناه من كراهة عصب غير الرأس من بدنه انما هو لكونه نوع عبث “ ترجمہ:ہم نے جو پیچھے بیان کیا کہ سرکے علاوہ بدن کے کسی حصے پرپٹی باندھنا مکروہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک عبث کام ہے۔(فتح القدیر،جلد2،صفحہ445،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم