Pehle Beti Ki Shadi Kare Ya Farz Hajj ada Karen?

پہلے بیٹی کی شادی کرے یا فرض حج ادا کریں؟

مجیب:ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1203

تاریخ اجراء:29ربیع الاول1444ھ/26اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس شخص کے گھر میں جوان بیٹی غیر شادی شدہ ہے ، اس کے متعلق سنا ہے کہ اس کا حج اس وقت تک قبول نہیں ہوگا جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کے گھر میں جوان بیٹی غیر شادی شدہ ہے اس کا حج اس وقت تک قبول نہیں ہوگا جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی ، یہ بات درست نہیں کیونکہ جس شخص پر حج فرض ہو چکا اس پر فرض ہے کہ اسی سال حج کو جائے بلا عذر شرعی  اس سال حج نہ کرنا گنا ہ ہے اور فقہاء نے  جن اعذار  کی وجہ سےحج کی ادائیگی فرض نہ ہونے کا حکم دیا ہے ان میں  بیٹی کی شادی کو شمار نہیں کیا لہٰذا اس وجہ سے جو حج موخر کرے گا گناہ گار ہوگا چند سال تک نہ کیا تو فاسق ہے اور اس کی گواہی مردود، مگر جب کریگا ادا ہی ہے قضا نہیں۔ نیز  یاد رہے کہ شادی کے لیے کثیر اخرجات کرنا نہ فرض ہے نہ لازم بلکہ بعض صورتوں میں گناہ جیسے گانے باجے اور ناجائز رسموں پر خرچ کرنا تو شریعت کے مطابق اور سادگی سے شادی کریں جس کے لے لیے کثیر مال ہونا کوئی ضروری نہیں دوسری بات یہ ہے کہ حج کرنا مُفْلسِی پیدا نہیں کرتا بلکہ حج تو غنی بناتا ہے  لہٰذا حج کریں مقدّس مقامات پر جا کر دُعا کریں اللہ کریم بہتر اسباب پیدا فرمائےگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم