مجیب: ابو مصطفی ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-132
تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم 1443 ھ/24مارچ 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرمائےہیں علمائے
کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ ہمارے
ایک قریبی رشتہ دار جدہ(سعودی عرب )میں ایک
کمپنی میں کام کرتے ہیں ،وہ پاکستان سے چھٹی گزار کے واپس
جدہ کام پر گئے ہیں۔ان کے لیے میقات سے گزرنے پر احرام
اور عمرے کا کیا حکم ہے؟جبکہ ان کی نیت کام پر جانے کی ہے اور
اگران کا ہوائی جہاز براستہ جدہ کسی
دوسرے شہر مثال کے طور پہ الریاض، مدینہ شریف وغیرہ جاتا
ہے ۔تو اس کے لیے میقات
سے گزرنے پر احرام باندھنے اور عمرہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی
صورت میں وہ بغیر احرام جدہ
جا سکتےہیں،ان کےلئے احرام ضروری نہیں ہے کیونکہ اولاً ان کی نیت مکہ
مکرمہ جانےکی نہیں ہے
بلکہ جدہ جانے کی ہے۔
ہاں اگر ان کی نیت
پہلےمکہ جانےکی ہوتی اگرچہ کام کی غرض سے ہی جاتے،
تو جدہ سے پہلےمیقات سے احرام
باندھنا ضروری ہوتا اور نہ باندھنےکی صورت میں دم لازم
ہوتا کیونکہ مکہ مکرمہ جانےکے لئے
بغیر احرام کےمیقات سے گزرنا جائز نہیں ہوتا ،اوراگر کوئی میقات کے اندر حرم مکہ کے علاوہ کسی
دوسرےمقام کی نیت سے جار ہا ہوتو میقات سے احرام باندھنا ضروری
نہیں ہوتا۔
بہارشریعت میں ہے:’’مکہ معظمہ
جانے کا ارادہ نہ ہو بلکہ میقات کے اندر کسی اور جگہ
مثلا جدہ جانا چاہتا ہے تو اسے
احرام کی ضرورت نہیں پھر وہاں
سےاگر مکہ جاناچاہے تو بغیر احرام جا سکتا ہے ۔(بہارشریعت
،جلد1،صفحہ1068،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟