نفلی طواف کے بعد دو
رکعت پڑھنے اور سعی کرنے کا حکم
مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-345
تاریخ اجراء: 16ذوالحجۃالحرام1443
ھ/16جولائی
2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عمرہ کی ادائیگی کے بعد
نفلی طواف کئے جائیں ، تو کیا اس صورت میں طواف کے بعد
مقامِ ابراہیم پردو رکعت پڑھنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا بھی لازم ہوگا ؟ یا صرف طواف ہی کرنا
ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نفلی
طواف کے بعد مقام ابراہیم پر دورکعت پڑھناواجب ہے ،لیکن نفلی
طواف کے بعدسعی نہیں کی جائے گی اس لیے کہ سعی
صرف حج و عمرہ کے واجبا ت میں سے ہے ،نفلی طواف کے بعدسعی مشروع
نہیں ۔
علامہ
ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’وعلیہ لکل اسبوع
رکعتان،لباب،واطلق الاسبوع فشمل طواف الفرض والواجب والسنۃ والنفل“ترجمہ:اور
اس پر ہر سات چکروں کے بعد دو رکعت لازم ہیں،لباب،اور اسبوع کو مطلق رکھا تو
یہ شامل ہے فرض،واجب،سنت اور نفل طواف کو۔(ردالمحتار،جلد3،صفحہ585،مطبوعہ:کوئٹہ)
ردالمحتار
میں ہے:”والسعی من واجبات الحج والعمرۃ فقط
ووھذا الطواف تطوّع فلا سعی بعدہ۔ قال فی الشرنبلالیۃ
عن الکافی:لانّ التنفّل بالسعی غیر مشروع “ترجمہ:سعی صرف حج وعمرہ کے واجبات میں سے ہےجبکہ یہ
طواف نفلی ہے لہذا اس کے بعد سعی نہیں کریں گے،شرنبلالیہ
میں کافی کے حوالے سے کہا کہ سعی اس لئے نہیں کریں
گے کیونکہ نفلی سعی کرنامشروع نہیں۔(ردالمحتار،جلد3،صفحہ590،مطبوعہ:
کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟