مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-12994
تاریخ اجراء:28صفرالمظفر1445 ھ/15ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے
ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں
کہ ایک اسلامی بہن نے نفلی
طواف شروع کیا،دوپھیرے کیے
تھے کہ طبیعت بگڑ گئی، تو طواف چھوڑ کر ہوٹل چلی گئی ۔ ذہن یہ
تھا کہ لیٹ نائٹ آکر مکمل
کروں گی ،لیکن رات میں اس اسلامی بہن کو ایام شروع ہوگئےاوردودن
بعدان کا مدینے
شریف جانے کا شیڈول
تھا اور وہیں سےپاکستان کی فلائٹ تھی، تو وہ اسلامی بہن
گروپ شیڈول کے مطابق مدینہ شریف روانہ ہوگئی۔
پوچھنا یہ ہے کہ
اس نے جو نفلی طواف شروع کر کے صرف دوپھیرے کیے،باقی
ادھوراچھوڑ دیا تو کیا اس اسلامی بہن پر کوئی کفارہ
لازم ہے؟ کیونکہ طواف نفلی
تھا،عمرے کافرض طواف نہیں
تھا۔
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس اسلامی بہن
پرنفلی طواف کا اکثرحصہ چھوڑدینے کے سبب دم لازم ہے۔
مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ نفل طواف،نفل
نمازکی طرح ایک عبادت ہے۔ جس طرح نفل نماز شروع نہ کی
جائے، تو لازم نہیں ہوتی،یوں ہی نفل طواف جب تک شروع نہ
کیا جائے،وہ نفل رہتا ہے ،لہٰذا اگر کوئی سرے سے نفلی
طواف کرے ہی نہیں، تو اس پرکچھ لازم نہیں ہوگا،لیکن نفلی
طواف جب شروع کر دیا جائے، تو مثلِ نماز اس کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے،اس
کو ادھورا چھوڑ دینا ناجائزو گناہ ہے۔نیزنفلی طواف تمام احکام
میں طوافِ قدوم کی طرح ہےاورطوافِ قدوم چھوڑنےمیں طوافِ رخصت
چھوڑنے والاحکم جاری ہوگاکہ اگر اکثر حصہ یعنی چار یا اس
سے زیادہ چکر چھوڑ دیے ،تودم لازم ہوگااوراگرچار سے کم پھیرے
چھوڑے، تو ہر پھیرے کے بدلے ایک صدقہ فطر لازم ہوگا۔
پوچھی گئی صورت میں اس خاتون نے چونکہ اکثر حصہ چھوڑ
دیاتھا، لہٰذا اس پر دم لازم ہے۔
نوٹ:واضح رہے کہ جس نےنفل طواف شروع کر کے چھوڑ دیا،اس کو
حکم ہوتا ہے کہ جب تک مکہ میں ہے ،تب تک اس طواف کے بقیہ پھیرے
مکمل کرے،اگرباقی پھیرے مکمل کرلیے، تو کوئی چیز
بھی لازم نہیں ہوگی،بلکہ یہ ترک ہی نہیں
کہلائے گا،کیونکہ آدمی جب تک حدودِ حرم کےاندر ہے،وہ اس عمل کاتارک
نہیں کہلائے گا۔ ہاں تاخیرکا حکم دیں گےاورطواف کو دوحصوں
میں ادا کرنے کے احکام جوکتبِ مناسک میں مذکور ہیں،مرتب ہوں گے،لیکن
اگر باقی پھیرے مکمل کیے بغیر میقات سے باہرچلا
جاتا ہے،تواب تارک کہلائے گااورکفارہ لازم ہوگا، لیکن وہ ایسا کرسکتا
ہے کہ واپس آکر بقیہ حصہ مکمل کرے۔ اس طرح لازم ہونے والا کفارہ ساقط
ہوجائے گااوراگر میقات سےتجاوز کرگیا،جیسے صورتِ مسئولہ
میں خاتون نے کیا کہ مدینہ منورہ روانہ ہوگئی، تو اب
فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ افضل یہ ہے کہ دم دے،واپس آکربقیہ
حصہ مکمل نہ کرے ،لیکن اس صورت میں بھی اگرواپس آکربقیہ
حصہ ادا کرلے ،تو کفارہ ساقط ہوجائےگا۔
نفلی طواف شروع کردینے سےواجب ہوجاتا ہے،جیساکہ
مناسک ملا علی قاری میں ہے:” ویلزم ای اتمامہ بالشروع فیہ ای فی طواف التطوع وکذا فی طواف تحیۃ
المسجد وطواف القدوم وقولہ: بالشروع
فیہ ای بمجرد النیۃ کالصلاۃ ای کما تلزم
الصلاۃ بالشروع فیھا بالنیۃ مع تحقق سائر شروطھا “یعنی نفلی طواف شروع کردیا ،تو اب
اس کا پورا کرنا واجب ہوگیا یہی حکم طواف تحیۃ
المسجد اورطوافِ قدوم کا بھی ہے۔اورشروع کرنے سے مراد نیت کرنا
ہے، جیسے نفل نماز یعنی جیسے تمام شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے نماز
کی نیت کر کے نماز شروع
کی، تو اس کو پورا کرنا لازم ہو جاتا ہے (ایسے ہی طواف کا
معاملہ ہے۔)(المسلک المتقسط فی
المنسک المتوسط،ص203،مطبوعہ مکۃ مکرمہ)
نفلی طواف احکام میں طوافِ قدوم کی مثل
ہے،جیساکہ مناسک ملا علی قاری میں ہے:”وحکم کل طواف تطوع کحکم طواف القدوم “یعنی ہر نفل طواف کا حکم طواف قدوم والا ہے۔(المسلک المتقسط فی
المنسک المتوسط،ص498،مطبوعہ مکۃمکرمہ)
طوافِ قدوم شروع کرکےچھوڑدینے سے متعلق فتاوی
شامی میں ہے:”لم يصرحوا بحكم طواف القدوم لو شرع فيه وترك اكثره او اقله والظاهر انه كالصدر
لوجوبه بالشروع وقدمنا تمامه فی باب الاحرام“یعنی فقہاء نے اس بات کی صراحت نہیں
فرمائی کہ اگرطواف قدوم شروع کرکےاکثریااقل
پھیرے چھوڑ دئیے ،تو کیا حکم ہوگا؟ظاہریہ ہے کہ اس کا حکم
طواف رخصت والا ہوگا،کیونکہ طواف قدوم بھی شروع کرنے سے واجب ہوجاتا
ہے ، اس کی مکمل بحث ہم نے باب الاحرام میں ذکرکردی ہے۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،ج3،ص
665،مطبوعہ کوئٹہ)
طوافِ قدوم کا اقل حصہ چھوڑ دیا ،تو صدقہ لازم ہوگا
اور اکثرحصہ چھوڑا، تو دم لازم ہوگا،جیساکہ فتاوی شامی کے باب
الاحرام میں لکھاہے:”واما القدوم۔۔۔لو ترك اقله تجب فيه صدقة ولو ترك اكثره
يجب فيه دم لانه الجابر لترك الواجب فی الطواف كسجود السهو فی ترك
الواجب فی النافلة“یعنی اگر طواف قدوم کے اقل پھیرے چھوڑ دیئے،
تو اس میں صدقہ لازم ہوگا اوراگراکثر چھوڑدئیے تو دم لازم
ہوگا،کیونکہ طواف میں واجب کے ترک کا نقصان اسی طرح پورا
کیا جاتا ہے ،جیسے نفل نماز میں واجب کے ترک پرسجدہ سہوسے نقصان
کو پورا کیا جاتا ہے۔(ملتقطاً از ردالمحتار،ج3،ص
581،مطبوعہ کوئٹہ)
نفلی طواف سات پھیروں سے کم کرنے سےمتعلق شیخ
الاسلام والمسلمین امام اہلسنّت امام
احمد رضا خان علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:”طواف اگر چہ نفل ہو اس میں یہ باتیں حرام
ہیں(پھر امام اہلسنت
علیہ الرحمۃ نےآٹھ باتیں گنوائیں اور ان میں سے
آخری بات ہے) سات پھیروں سے کم کرنا۔“(فتاوی رضویہ ،
ج10، ص744، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟