Mina Mein Qiyam Ke Baghair Direct Arafat Jana Kaisa ?

منی کے قیام کے بغیر ڈائریکٹ عرفات جانا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر:WAT-1772

تاریخ اجراء: 04ذوالحجۃالحرام1444 ھ/23جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم جب ریاض سے حج کے لیے جاتےہیں تو ہم  8 تاریخ کی رات کو  حرم پہنچتے ہیں۔ ہمیں عمرہ کرتے اور سعی کرتے صبح ہو جاتی ہے۔ اب کیا ہم احرام کھول کر حلق کروا کر دوبارہ حج کا احرام باندھ کر منی کے لیے چلے جائیں۔ کیا یوں ہم حج تمتع کر سکتے ہیں؟کیایونہی ہم 9 کو عمرہ کر کے سیدھا عرفات جا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب آٹھ تاریخ کی رات حرم پہنچا جائے تو عمرہ وسعی کرنے کے بعد صبح ہوتی ہے اور وہ صبح آٹھ تاریخ کا دن ہے۔ اب حکم یہ ہے کہ آپ حج کا احرام باندھ کر منی چلے جائیں،کیونکہ آٹھ تاریخ کے دن میں منی کے لیے جانا  سُنَّت ہے۔ وہاں آٹھویں کا دن اور نویں کی رات گزارنے کے بعد آپ عرفات جائیں گے۔  اِس بیان کردہ طریقہ کے مطابق حج تمتع درست ہو گا۔

   آپ نے سوال میں جودوسری صورت بیان کی کہ  نوتاریخ کوعمرہ کر کے سیدھا عرفات ہی جائیں  تو اِس صورت میں اگرچہ حج درست ہو جائے گامگر ”سنتِ مؤکدہ“ کا ترک لازم آئے گا، کیونکہ  نو ذوالحجہ کی رات منی میں گزارنا سنتِ مؤکدہ ہے۔مسئولہ صورت میں آپ یہ رات منی میں نہیں گزار رہے، بلکہ مکہ میں بحالتِ عمرہ گزار رہے ہیں،جو کہ ترکِ سنت  اور برا کام ہے، البتہ نو کی  رات منی میں  نہ گزارنے کے سبب کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں ہو گا۔

   مناسک ملا علی قاری“ میں ہے"البیتوتۃ بمنی لیلۃ عرفۃ ای لا بمکۃ۔۔۔ھذہ۔۔۔السنن المؤکدۃ۔۔۔ وحکم السنن الاساءۃ بترکھا وعدم لزوم شئی من دم وصدقۃ۔"ترجمہ:شب عرفہ،منی میں گزارناسنت ہے نہ کہ مکہ میں ۔یہ موکدہ سنتیں ہیں،اورموکدہ سنتوں کاحکم یہ ہے کہ ان کاترک اساءت ہے لیکن ان کے ترک سے کوئی دم یاصدقہ لازم نہیں آتا۔ (مناسک ملا علی قاری، ص82، ط:مکتبہ رشیدیہ، کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Mina Qiyam Arafat Hajj