Mayyat Ki Taraf Se Nafli Hajj Karne Ki Niyat Kya Hogi ?

میت کی طرف سے نفلی حج کرنے میں نیت کا طریقہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2564

تاریخ اجراء: 01رمضان المبارک1445 ھ/12مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے فرض حج کرلیا ہے،اب میں اپنی  مرحوم والدہ کی طرف سے نفلی حج کرنا چاہتی ہوں،تو اس صورت میں مجھے احرام  باندھتے وقت کیا نیت کرنی ہوگی؟نیز طواف ،قربانی   وغیرہ  میں  کیا نیت کی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرحوم والدہ کی طرف سے نفلی حج کرنے کی صورت میں   آپ  احرام باندھتے وقت  اپنی  والدہ کی طرف سے  نفلی حج   اداکرنے کی نیت کرلیں، افضل یہ ہے کہ  زبان سے بھی نویت الحج عن فلان اور لبیک عن فلان (فلاں کی جگہ والدہ  کا نام ) کہہ لیں،اس کے بعد اب طواف ،سعی ، قربانی  وغیرہ   میں کسی خاص نیت کی حاجت نہیں  ۔

   لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’(وإ  ن کان احرامہ عن الغیر)أی نیابۃ أو تطوعا (فلینو عنہ)وھذا متعین (ثم ان شاء قال:لبیک عن فلان)وھو الافضل ‘‘ترجمہ:اور اگر کسی دوسرے شخص کی طرف سے احرام  باندھا  ہو،چاہے اس کا نائب بن کر یا اپنی خوشی سے،دونوں صورتوں میں اس دوسرے شخص کی طرف سے احرام کی نیت کرے(یعنی دل میں  اس شخص کی طرف سے احرام کی نیت کرے)،اور اتنی بات (یعنی دل میں  اس شخص کی طرف سے احرام کی نیت کرنا)ضروری ہے ،پھر چاہے تو  یوں کہہ لے"  لبیک عن فلان "،اور یہ افضل ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی صفۃ الاحرام،صفحہ142،مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم