Masjid Jirana Se Wapsi Par Ihram Bandhna Lazim Hai Ya Nahi?

مسجد جعرانہ  سے واپسی پر احرام باندھنا لازم ہوگایانہیں؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3213

تاریخ اجراء:24ربیع الثانی1446ھ/28اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم نے مکہ شریف میں عمرہ کر لیا تھا، اس کے بعدہم زیارات کے لیے گئے اور مسجد جعرانہ بھی گئے، واپسی پر ہم نے احرام نہیں باندھا تو کیا اس وجہ سے  ہم پر دم واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد جعرانہ حدودِ حرم سے باہر لیکن میقات کے اندر ہی ہے، لہذا محض زیارت کے لیے وہاں جانے سے آپ پر احرام باندھنا واجب نہیں ہوا، جب احرام واجب نہیں ہوا تو احرام نہ باندھنے پر دم بھی لازم نہیں ہو گا۔

   دراصل مسئلہ یہ ہے کہ مکی( جو لوگ مکہ مکرمہ میں رہنے والے ہیں) یا جو مکی کے حکم میں ہیں(جیسے آپ باہر سے آ کر عمرہ کر کے چند دن مکہ شریف میں مقیم ہیں ایسے تمام لوگ) جب عمرہ کرنا چاہیں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ حدود حرم سے باہر حل میں جائیں مثلا مسجد عائشہ یا مسجد جعرانہ وغیرہ، یعنی جب عمرہ کرنا ہو گا توحل میں جا کر احرام باندھیں گے،لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہ  جب  حل میں جائیں گے تو اب یہاں جانے سے ان پر عمرہ واجب ہو گیا ، بعض لوگوں کو مسئلہ معلوم نہیں ہوتا جس وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسجد جعرانہ جانے سے عمرہ کرنا واجب ہو جاتا ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

   فتاوی ہندیہ  میں ہے”المکی اذا خرج الی الحل للاحتطاب اوالاحتشاش ثم دخل مکۃ یباح لہ الدخول بغیراحرام وکذلک الآفاقی اذاصار من اھل البستانیعنی مکہ مکرمہ کا رہائشی لکڑیاں چننے یاگھاس جمع کرنے حل کی طرف نکلاپھر مکہ میں داخل ہوا تواس کے لیے بغیر احرام داخل ہونامباح ہے، یونہی آفاقی شخص جب اہل بستان والوں میں ہوجائے(تو اس کا حل سے مکہ میں بغیراحرام داخل ہونا جائز ہے۔)(فتاوی ھندیۃ،ج1،ص221،دار الفکر،بیروت)

   شیخ طریقت، امیر اہل سنت، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم العالیہ اپنی کتاب "رفیق الحرمین"میں لکھتے ہیں:"یہ قاعدہ ذِہن نشین کر لیجئے کہ اہل مکہ اگرکسی کام سے’’حدود حرم‘‘سے باہَر مگر میقات کے اندر(مثلاً جدہ شریف)جائیں تو اُنہیں واپسی کے لئے اِحرام کی حاجت نہیں اور اگر’’ میقات‘‘سے باہر(مثلاً مدینہ پاک،طائف شریف رِیاض وغیرہ) جائیں تو اب بغیراِحرام کے’’حدود حرم‘‘میں واپس آنا جائز نہیں۔"(رفیق الحرمین، ص324، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم