جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟ |
مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Pin:4911 |
تاریخ اجراء:12صفرالمظفر1438ھ/13نومبر2016ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مجھے اس سال حج پہ جانے کی سعادت حاصل ہوئی ،جب واپس آیا تو کچھ دوستوں نے کہا کہ مسجد ِ نبوی میں لگا تارچالیس نمازیں ادا کرنی چاہئے ،جبکہ ہمارے قافلے کا جدول کچھ اس طرح تھا کہ میں لگا تار چالیس نمازیں اس میں ادا نہیں کر پایابلکہ مختلف مقامات پر ادا کیں ،اب سوال یہ ہے کہ اس وجہ سے میرے حج میں کوئی کمی تو نہیں آئی ؟ سائل:طفیل رضا عطاری(چکوال) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
حج مخصوص شرائط کے ساتھ مخصوص ارکان کی ادائیگی کا نام ہے،ان میں مسجد ِ نبوی شریف میں نمازیں ادا کرنا شامل نہیں،لہذا اگر کسی نے ارکانِ حج ،شرائط کی موجودگی میں ادا کر لئے تو اس کا حج ادا ہو گیا ،فقط مسجدِ نبوی شریف میں چالیس نمازیں ادا نہ کرنا حج کی ادائیگی میں نقصان کا باعث نہیں ۔ البتہ حدیث ِ مبارکہ میں مسجد ِ نبوی شریف میں لگار تار چالیس نمازیں ادا کرنے پر،دوزخ اورنفاق سےآزادی کی بشارت دی گئی ہے،لہذامسلمانوں کو چاہئےکہ جب بھی موقع ملے کوشش کر کے اس فضیلت کو حاصل کریں،اوریاد رہےیہ فضیلت صرف حج کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عمرہ کرنے ولا یا کوئی بھی یہ نمازیں ادا کر لے تو اسکو مذکورہ فضیلت حاصل ہو جائے گی ،کیونکہ حدیث مبارکہ میں مطلقاًفرمایا گیا،حج کی تخصیص نہیں ۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
طواف حجر اسود کے بجائے رکن یمانی سے شروع کیا تو کیا حکم ہے؟