Makrooh Waqt Mein Umrah Ada Karna Kaisa ?

مکروہ وقت میں عمرہ ادا کرنا کیسا ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1605

تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1444 ھ/04مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      ایک شخص نے عمرہ ادا کرنا شروع کیا، اسی دوران زوال کا وقت داخل ہو گیا، لیکن اس نے عمرہ مکمل کر لیا، تو کیا زوال کے وقت کیا گیا عمرہ درست ادا ہو گیا یا اس وقت میں رک جانا چاہئے تھا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مکروہ اوقات میں طواف اور سعی کر سکتے ہیں، اس میں حرج نہیں، البتہ نمازِ طواف تین اوقاتِ مکروہہ (یعنی طلوع آفتاب سے تقریباً 20 منٹ بعد تک،استواء شمس سے سورج ڈھلنے تک جسے عرفِ عام میں زوال کا وقت کہتے ہیں اور غروب آفتاب سے پہلے کے تقریباً 20 منٹ )میں ادا کرنا، جائز نہیں ہے، بلکہ ان اوقات میں ادا کرنے سے ادا ہی نہیں ہوتی، یعنی یہ نمازان میں سے کسی مکروہ وقت میں پڑھنے کے سبب ذمے سے ساقط نہیں ہو تی، بلکہ اسے مباح وقت میں پڑھنا بدستور واجب رہتا ہے۔ لہذ ااگر کوئی ان میں سے کسی وقت میں طواف کر کے فارغ ہوا ہو، تو اس وقت میں طواف کے نوافل ادا نہ کرے، بلکہ مکروہ وقت ختم ہونے کے بعد پڑھے۔

    نیز نمازِ فجر کے پورے وقت میں، اسی طرح نمازِ عصر کے فرض ادا کر لینے کے بعد بھی (اگرچہ ابھی آفتاب زردنہ ہوا) نمازِ طواف پڑھنا جائز نہیں ہے۔اگرشروع کردی ہوتوتوڑکرکسی مباح وقت میں پڑھناضروری ہے ۔

   لہذ اپوچھی گئی صورت میں دوران عمرہ زوال کاوقت داخل ہوااوراس وقت  میں  عمرہ مکمل کرلیاتودیگر شرائط  وغیرہ مکمل ہوجانےکی صورت میں عمرہ درست ہو گیا،اورزوال کاوقت داخل ہونے پررک جاناضروری نہیں تھا۔البتہ طواف کےنوافل اس وقت میں ادانہیں کرسکتے تھے ،جس کی تفصیل اوپرگزری لہذااگرطواف کے نوافل اس وقت میں اداکیے تھے ، تو توبہ کے ساتھ انہیں مباح وقت میں دوبارہ اد اکرنا ضروری ہے۔

   بہار شریعت میں ہے” ایک طواف کے بعد جب تک اس کی رکعتیں نہ پڑھ لے دوسرا طواف شروع کردینا مگر جب کہ کراہت نماز کا وقت ہو جیسے صبح صادق سے بلندی آفتاب تک یا نماز عصر پڑھنے کے بعد سے غروب آفتاب تک کہ اس میں متعدد طواف بے فصل نماز جائز ہیں۔ وقت کراہت نکل جائے تو ہر طواف کے لیے دو رکعت ادا کرے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 6،ص 1113،1114،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   27" واجبات حج اور تفصیلی احکام"نامی کتاب میں ہے”تین اوقات مکروہہ یعنی طلوع آفتاب سے تقریباً 20 منٹ بعد تک،استواء شمس سے سورج ڈھلنے تک جسے عرفِ عام میں زوال کا وقت کہتے ہیں اور غروب آفتاب سے پہلے کے تقریباً 20 منٹ میں یہ نماز پڑھنے سے ادا ہی نہیں ہوتی یعنی یہ نماز مکروہ وقت میں پڑھنے کے سبب ذمے سے ساقط نہیں ہوگی بلکہ اسے مباح وقت میں  پڑھنا بدستور واجب رہتا ہے۔۔۔۔۔ وقتِ فجر سے طلوع آفتاب تک اور نمازِ عصر کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب سے تقریباً 20 منٹ پہلے تک ان دو رکعتوں کا پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ،یعنی اگر پڑھنا شروع کردی تو یہ نماز توڑ کر کسی مباح وقت میں پڑھنا واجب ہے۔"(27 واجبات حج اور تفصیلی احکام،ص 169،170، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم