مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-812
تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1444 ھ/28دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگرکوئی اسلامی
بہن مکہ مکرمہ سے مسجدعائشہ جائیں لیکن
کسی عذرکی وجہ سے یا ویسے ہی بغیراحرام مکہ
واپس آجائیں تو کیاان پرکوئی دم لازم ہوگایانہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی
گئی صورت میں ان پرکوئی دم لازم نہیں ہوگا۔ اس
مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ مسجدعائشہ حل میں ہے ، اور مکہ
مکرمہ سے جب کوئی حل کی طرف جائے تو واپس حرم آتے ہوئے اگر عمرہ
یا حج کاارادہ نہ ہوتو احرام ضروری نہیں، بلا احرام آسکتے ہیں۔
لہٰذا مذکورہ اسلامی بہن جب
عمرہ یاحج کاارادہ کیے بغیر مسجدعائشہ سے مکہ مکرمہ بلا احرام
آئی تو کسی قسم کی
جنایت نہیں ہوئی، اس لیے دم بھی لازم
نہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:”المکی اذا خرج الی الحل للاحتطاب اوالاحتشاش ثم دخل
مکۃ یباح لہ الدخول بغیراحرام وکذلک الآفاقی اذاصار من
اھل البستان“یعنی مکہ مکرمہ کا رہائشی جب حل
کی طرف لکڑیاں چننے یاگھاس جمع کرنے نکلاپھر مکہ میں داخل
ہوا تواس کے لیے بغیر احرام داخل ہونامباح ہے ، یونہی
آفاقی شخص جب اہل بستان والوں میں ہوجائے تو اس کا حل سے مکہ
بغیراحرام داخل ہونا جائز ہے ۔(فتاوی عالمگیری ،جل د1، صفحہ 221،مطبوعہ: پشاور)
صدرالشریعہ
بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ
علیہ لکھتے ہیں :جولوگ میقات کے اندر کے رہنے والے
ہیں۔۔۔ یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں
توبغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں ۔(بہارشریعت،جلد1،صفحہ 1068، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟