Makkah Mein Rehne Wala Arafat Se Umrah Ka Ihram Bandh Sakta Hai Ya Nahi ?

مکی(مکہ میں رہنے والے) کا عرفات سے عمرے کا احرام باندھنا

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2642

تاریخ اجراء: 07شوال المکرم1445 ھ/16اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مکہ مکرمہ میں رہنے والے عرفات میں عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ  کے لئے جاتے ہیں تو کیا ان کا عمرہ ہو جاتا  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مکہ مکرمہ میں رہنے والے اگر عمرہ ادا کرنا چاہیں تو ان کو حدودِ حرم سے باہر جاکر عمرے کا احرام باندھنا ہوگا،اور مسجدِ عائشہ سے عمرے کا احرام باندھنا ان کے لئے بہتر ہے،البتہ عرفات سے احرام باندھنا بھی درست ہے  کہ عرفات حدود حرم سے خارج ہے۔

   بحر الرائق میں ہے” (وللمكي الحرم للحج والحل للعمرة) أي ميقات المكي إذا أراد۔۔۔العمرة الحل“ترجمہ:(مکی کے لئے حج کی میقات حرم ہے اور عمرے کی میقات حل ہے)یعنی جب مکی عمرے کا ارادہ کرے تو اس کی میقات حل (حدودِ حرم سے باہر)ہے۔(بحر الرائق،کتاب الحج،ج 2،ص 343، دار الكتاب الإسلامي)

   بہار شریعت میں ہے” حرم کے رہنے والے حج کا احرام حرم سے باندھیں اور بہتر یہ کہ مسجد الحرام شریف میں احرام باندھیں اور عمرہ کا بیرون حرم سے اور بہتر یہ کہ تنعیم سے ہو۔ (بہار شریعت،ج 1،حصہ 6،ص 1068،مکتبۃ المدینہ)

   فتاوی حج و عمرہ میں ہے” عرفات حدود حرم سے خارج ہے کیونکہ عرفات کی طرف حرم کی  حدّ بطنِ عُرَنَہ تک ہے ۔ (فتاوی حج و عمرہ،ج 1،ص 101،  جمعیت اشاعت اہلسنت،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم