مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-530
تاریخ اجراء: 08ربیع لاول1444 ھ /05اکتوبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! عمرے کے احرام میں بھی اس
کاخوب ورد کرناچاہیے ۔ واضح رہے کہ احرام کی نیت کرنے کے
بعد کم از کم ایک مرتبہ لبیک کہنا لازم اور تین مرتبہ کہنا افضل
ہے۔
فتاوی عالمگیری میں احرام کی
شرائط وغیرہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:” لبیک اللھم لبیک
لبیک لاشریک لک الخ۔ وھی مرۃ شرط والزیادۃ
سنۃ“یعنی
لبیک
اللھم لبیک لبیک لاشریک لک آخر تک ایک
مرتبہ کہنا شرط اور زیادہ کہناسنت ہے ۔(فتاوی ھندیہ،
جلد1،صفحہ 222،مطبوعہ:پشاور)
ردالمحتار میں ہے:” تکرارھا سنۃ فی
المجلس الاول وکذا فی غیرہ وعند تغیر الحالات مستحب موکدا
والاکثار مطلقا مندوب ویستحب ان یکررھا کلما شرع فیھا ثلاثا علی
الولاءولا یقطعھا بکلام“یعنی پہلی مجلس اور اس کے علاوہ
بھی تلبیہ کی تکرار سنت ہے ، جبکہ تغیرِ حالات کے
وقت تلبیہ کی تکرارمستحبِ
موکد ہے اور اس کی کثرت کرنا مطلقاً مندوب ہے اور جب تلبیہ شروع کرے
،تو مستحب یہ ہے کہ پے در پے تین بار اس کی تکرار کرے اور کسی
کلام سےاس کو قطع نہ کرے۔(ردالمحتار، جلد3،صفحہ 562۔563، مطبوعہ:کوئٹہ)
رفیق
المعتمرین میں ہے: ”عمرے کی نیت کرنے کے بعد کم از کم ایک
مرتبہ لبیک کہنا لازمی ہے، اور تین مرتبہ کہنا افضل ہے، اے مدینہ
کے مسافروں: آپ کا احرام شروع ہوگیا۔ اب یہ لبیک ہی
آپ کا وظیفہ اور ورد ہے، اٹھتے بیٹھتے، چلتے، پھرتے اس کا خوب
ورد کیجیے۔“(رفیق المعتمرین،ص24،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟