مجیب: ابو الحسن جمیل احمد
غوری عطاری
فتوی نمبر:Web-863
تاریخ اجراء: 07 رجب المرجب1444 ھ /30جنوری2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر
کسی کے پاس ضرورت سے زائد کرنسی ، سونا، چاندی، یا رہائش
کے علاوہ کوئی زائد پلاٹ موجود ہے، اور اس کی قیمت اتنی
ہے کہ وہ حج کے لئے آنے جانے ، نیزوہاں کھانے پینے
اور رہائش کے ضروری اخراجات اور اتنی مدت کے لئےاس کے اہل و
عیال کے نان نفقہ کے اخراجات کو
کافی ہوں تو اس صورت میں حج فرض ہوگا۔
بہار شریعت میں حج کی شرائط
کے بیان میں ہے:”سفرِ خرچ کا مالک ہو اور سواری پر قادر
ہو۔۔۔سفر خرچ اور سواری پر قادر ہونے کے یہ
معنی ہیں کہ یہ چیزیں اُس کی حاجت سے فاضل
ہوں یعنی مکان و لباس و خادم اور سواری کا جانور اور پیشہ
کے اوزار اور خانہ داری کے سامان اور دَین سے اتنا زائد ہو کہ
سواری پر مکہ معظمہ جائے اور وہاں سے سواری پر واپس آئے اور جانے سے
واپسی تک عیال کا نفقہ اور مکان کی مرمت کے لیے کافی
مال چھوڑجائے اور جانے آنے میں اپنے
نفقہ اور گھر اہل وعیال کے نفقہ میں قدرِ متوسط کا اعتبار ہے نہ
کمی ہو نہ اِسراف۔ عیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نفقہ
اُس پر واجب ہے، یہ ضروری نہیں کہ آنے کے بعدبھی وہاں اور
یہاں کے خرچ کے بعد کچھ باقی بچے۔“(بہار شریعت ملتقطاً، جلد1، حصہ6، صفحہ1039/1040، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
”رہنے کا مکان اور خدمت کا غلام اور پہننے کے کپڑے اور برتنے کے
اسباب ہیں تو حج فرض نہیں یعنی لازم نہیں کہ انہیں
بیچ کر حج کرے اور اگر مکان ہے مگر اس میں رہتا نہیں
۔۔۔ تو بیچ کر حج کرے ۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ6، صفحہ1042، مکتبۃ المدینہ،
کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟