Kya Aurat Apne Bhatije Ya Bhanje Ke Sath Umrah Par Ja Sakti Hai ?

کیا عورت اپنے بھتیجے  یا بھانجے کے ساتھ عمرے پہ جا سکتی ہے؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2669

تاریخ اجراء: 09شوال المکرم1445 ھ/18اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت اپنے بھتیجے  یا بھانجے کے ساتھ عمرے پہ جا سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بھتیجا/ بھانجابھی محرم ہیں، اگر وہ مراہق(قریب البلوغ یعنی اسلامی مہینوں کے اعتبار سے  12 سال کا) یا بالغ ہے، تو اس کے ساتھ بھی عورت شرعی مسافت  طے کر کے عمرے پہ جا سکتی ہے ۔ اور اگر وہ مراہق بھی نہیں، تو پھر اس کے ساتھ شرعی سفر نہیں کیا جا سکتا، جبکہ کوئی اور محرم وغیرہ ساتھ نہ ہو۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”پردہ صرف ان سے نادرست ہے جو بسبب نسب کے عورت پر ہمیشہ ہمیشہ کو حرام ہوں اور کبھی کسی حالت میں ان سے نکاح ناممکن ہو جیسے باپ، دادا،نانا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، چچا، ماموں، بیٹا، پوتا، نواسا۔(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 235،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے”    شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے اُس کا عاقل بالغ غیر فاسق ہونا شرط ہے۔۔۔ مراہق و مراہقہ یعنی لڑکا اور لڑکی جو بالغ ہونے کے قریب ہو ں بالغ کے حکم میں ہیں یعنی مراہق کے ساتھ جاسکتی ہے اور مراہقہ کو بھی بغیر محرم یا شوہر کے سفر کی ممانعت ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 6،ص 1044،1045،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم