Kya Afaqi Meeqat Se Bahir Rehne Wala Shakhs Hajj E Afrad Kar Sakta Hai?

آفاقی (میقات سے باہر رہنے والا)حجِ افراد کر سکتا ہے ؟

مجیب:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7909

تاریخ اجراء:04ذو الحجۃ الحرام1443ھ/04جولائی2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ   میں   اصلاً پاکستانی ہوں، مگر بہت عرصہ سے ایک کمپنی میں بطورِ ملازم، مدینہ منورہ مقیم ہوں اور میرا اِس سال حج ِ اِفراد کا ارادہ ہے،   میرے ساتھ رہنے والے دو افراد کا کہنا ہے کہ میقات کے باہر  سے آنے والے حجِ افراد نہیں کر سکتے، بلکہ وہ صرف حجِ قِران یا تمتع ہی کر سکتےہیں۔ کیا اُن کی کہی بات درست ہے؟ اِس حوالے سے ہمیں شرعی رہنمائی عطا فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والے کے لیے حجِ قِران یا تمتع کی طرح  حجِ اِفراد کرنا  بھی جائز ہے، ہاں حجِ قِران افضل  ہے، چنانچہ ابو منصور امام محمد بن مکرم کرمانی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:597ھ/1200ء) لکھتے ہیں:’’الحج المفرد یتحقق من الآفاقی وغیر الآفاقی‘‘ ترجمہ:حجِ اِفراد آفاقی اور غیر آفاقی دونوں سے متحقق ہو سکتا ہے۔(یعنی دونوں طرح کے اَفراد ہی حجِ اِفراد کر سکتے ہیں۔)(المسالک فی المناسک، جلد1، صفحہ 371، مطبوعہ  دار البشائر الاسلامیہ، بیروت)

     نور الدین علامہ علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1014ھ/1605ء) لکھتے ہیں:’’الافراد لمطلق الناس من الآفاقی والمکی‘‘ ترجمہ:حجِ اِفراد آفاقی ومکی سب کے لیے جائز ہے۔( المسلک المتقسط شرح المنسک المتوسط ، صفحہ134،مطبوعہ المکتبۃ الامدادیۃ ،مکۃ المکرمۃ)

     البتہ آفاقی کےلیے دیگر دو اَقسامِ حج کی بنسبت ”حجِ قِران“ افضل ہے،پھر تمتع ہے ، پھر اِفراد۔ چنانچہ علامہ ابو المَعَالی  بخاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:616ھ/1219ء) لکھتےہیں:’’ أن القران في حق الآفاقي أفضل من التمتع والإفراد‘‘ ترجمہ:آفاقی کے حق میں تمتع اور اِفراد کی بنسبت حج قِران زیادہ فضیلت والا ہے۔(المحیط البرھانی ، کتاب المناسک ، جلد2،صفحہ465، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم