مجیب: سید
مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-748
تاریخ اجراء:14جماد ی الاوّل1444 ھ /09دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سب سے پہلے تو یہ واضح
رہے کہ عمرہ کرنا سنت ہے، فرض
نہیں۔ نیز اگر کسی اور
کے ایصالِ ثواب کے لئے اس کی
طرف سے عمرہ ادا کیا تو اس کی وجہ سے خود اُس شخص پر عمرہ کرنا لازم
نہیں ہوتا۔
حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں:”العمرۃ
سنۃ مؤکدۃ لمن استطاع“یعنی جو شخص
استطاعت رکھتا ہو اس کے لئے عمرہ کرنا سنتِ
مؤکدہ ہے۔(فتح
باب العنایۃ، جلد2،صفحہ 20،مطبوعہ:بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟