Kai Tawaf Ke Baad Akhir Mein Sab Ki Namaz e Tawaf Parhna Kaisa ?

کئی طوافوں کے بعد آخر میں سب کی نمازِ طواف پڑھنا کیسا؟

مجیب:مفتی ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ میں گزشتہ دنوں عمرے پر گیا،وہاں میں نے ایک رات لگاتار کئی طواف کیے لیکن ہر ایک کے بعد نمازِطواف کرنے کی بجائےآخر میں ہر طواف کی الگ الگ دو رکعتیں ادا کرلیں۔رہنمائی فرمائیں کہ میرا یوں نماز طواف ادا کیے بغیر لگاتار کئی طواف کرنا کیسا تھا اور وہ طواف درست ہوئے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کردہ صورت میں آپ کا سارے طوافوں کی نماز آخر میں ادا کرنا مکروہ تنزیہی تھا،البتہ طواف درست ہو گئے۔

   اس مسئلہ کی تفصیل:

   اس مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ ہر طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے، خواہ وہ طواف فرض، واجب، سنت یا نفل ہو، البتہ طواف کے فوراً بعد نمازِ طواف پڑھنا واجب نہیں، لیکن سنت یہ ہے کہ مکروہ وقت نہ ہو (یعنی جس وقت میں نفل نماز پڑھنا جائز ہو) تو فوراً نماز پڑھے، اگر کسی شخص نے چندطواف ایک ساتھ کر لئے اور درمیان میں ہر ایک کی نماز نہ پڑھی، تو ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ طواف ہو گئے اورجتنے طواف کئے، غیر مکروہ وقت میں سب کی الگ الگ دو رکعت نماز کی ادائیگی لازم ہے،لیکن اگر ایسے وقت میں طواف ختم کرےکہ وہ وقت مکروہ ہو، تو اب دوسرا طواف کرنا بلا کراہت جائز ہے، جتنے طواف اس وقت کرے گا، غیر مکروہ وقت میں سب کی نماز الگ الگ پڑھے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم