Kaam Ke Silsile Mein Bagair Ihram Makkah Mein Dakhil Hone Ka Hukum

کام کے سلسلہ میں بغیر احرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1481

تاریخ اجراء: 10شعبان المعظم1445 ھ/21فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں کام کے سلسلے میں جا نا ہے اور کام سے فراغت کےبعد  عمرہ کرنے کا ارادہ بھی ہے۔ اب اس کے پاس دو  راستے ہیں ۔ یا تو وہ جدہ کی فلائٹ لےپھر وہاں سے مکہ مکرمہ جائے اس صورت میں دورانِ فلائٹ میقات سے گزرے گا یا پھر وہ مدینہ شریف یا کسی اور شہر کی فلائٹ لے کر وہاں جائے اور پھر بس کے ذریعےمکہ جاتے ہوئے میقات سے گزرے گا۔ان دونوں صورتوں میں اگر جاتے ہی عمرہ نہ کرنے کا ارادہ ہو، تو کیا وہ یہ کر سکتا ہے کہ احرام کے بغیر کام کے سلسلے میں مکہ مکرمہ کی حدود میں داخل ہوجائے،پھر جب کام سے فرصت ملے ،تو میقات سے احرام باندھ کر عمرہ کر لے یا اس کو پہلے عمرہ کرنا لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر میقات سے گزرتے ہوئے مکہ مکرمہ شہر میں داخل ہونے کا ارادہ ہے جیسا کہ سوال میں ذکر ہے تواگرچہ کسی کام کے سلسلے میں جانا ہو تب بھی میقات سے احرام باندھنا ضروری ہے، بغیر احرام گزرنے کی صورت میں دم لازم ہو گا  کیونکہ ڈائریکٹ حدودِ حرم  میں کسی کام کے ارادے سے بھی بغیر احرام داخلہ جائز نہیں، لہٰذا مذکورہ صورت میں میقات سےپہلے عمرہ کی نیت سےاحرام باندھ لیا جائے پھر مکۂ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کی ادائیگی کر کے اپنے کام کو سر انجام دیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم