Istihaza Ki Halat Mein Umrah Karna Kaisa ?

استحاضہ کی حالت میں عمرہ کرنا کیسا ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1862

تاریخ اجراء:13محرم الحرام1445ھ/01اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت استحاضہ کی حالت میں عمرہ کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   استحاضہ میں آنے والا خون ،بیماری کا خون ہوتا ہے، اس کے وہ احکام نہیں جو حیض و نفاس  میں آنے والے خون کے احکام ہوتے ہیں۔لہذا فی نفسہ عورت  استحاضہ کی حالت میں عمرہ کرسکتی ہے،اور طواف کیلئے مسجد الحرام میں بھی داخل ہوسکتی ہے،  اس میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ استحاضہ میں آنے والا خون  ناپاک ہوتا ہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اورعمرہ میں چونکہ طواف بھی کرنا ہوتا ہے اورطواف چاہے وہ کسی قسم کا ہواُس کیلئے   طہارتِ حکمیہ کا پایا جانا یعنی غسل اوروضو سے ہونا واجب ہے اور بے وضو طواف کرنا حرام ہے ،لہذا استحاضہ  والی عورت کو اگر طواف کے دوران استحاضہ کا خون آئے تو اب اُس کیلئےکیا حکم ہوگا؟اس  میں کچھ تفصیل ہے جو  کہ مندرجہ ذیل ہے ۔

   اگرعورت کو استحاضہ کا  خون اس طرح مسلسل ا ٓرہا ہو کہ نمازکاپوراوقت گزرگیاہولیکن وہ کوشش کرنے کے باوجود اُس پورےوقت میں وضو کرکےنمازِفرض اداکرنے پرقادرنہ ہو تو اب ایسی صورت میں وہ عورت شرعاً معذور قرار پائے گی  اور اب نماز کی طرح طواف کیلئے بھی اُسے یہی  حکم ہوگا کہ وہ  نماز کے  کسی وقت میں ایک بار وضو کرلے اور اب اس وضو سے طواف ادا کرے اور اب طواف کے دوران  استحاضہ کاخون نکلنے کے سبب اُس کا وضو نہیں ٹوٹے گا،ہاں اس  کے علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز پائی گئی تو وضو ٹوٹ جائے گا، یونہی جب فرض نمازکاوقت نکل جائے گاتو  بھی  وضو ٹوٹ جائے گا،لہذا ایسی عورت اگر طواف کررہی ہواور چار پھیروں کے بعد نماز کا وقت ختم ہوجائے تو اب اسے حکم ہے کہ دوبارہ وضوکرے اور جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہاں سے ادا کرے کیونکہ  جب نمازکا وقت ختم ہوگیا تو اُس کا وضو ٹوٹ گیا، اب اگر اسی حالت میں طواف کرے گی تو یہ بغیر وضو طواف کہلائے گا اور بغیر وضو طواف حرام ہے۔اسی طرح اگر  طواف کے چار پھیروں سے پہلے وقت ختم ہوگیا ہو جب بھی وضو کرکے باقی کو پورا کرے، ہاں اس صورت میں افضل یہ ہے کہ طواف کے ساتوں پھیرے نئے سرے سے شروع کرے۔

   اوراگر  استحاضہ والی عورت شرعاً معذور نہ ہو یعنی  عورت کو استحاضہ کا خون اس حد تک نہ آرہا ہو کہ جو اسے معذور شرعی بنادے تو ایسی صورت میں  اُسے بھی  ایک نارمل شخص کی طرح  طواف کیلئے وضو سے ہونا ضروری ہوگااوردورانِ طواف جب جب خون آئے تو  وضو ٹوٹ جانے کی وجہ سے ہر بار طواف کو وہیں چھوڑ کر ، نیا وضو کرکے طواف کرنا ہوگا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم