Umrah Karne Wale Ka Talbiyah Ke Ilawa Koi Aur Zikr Karna

 

عمرہ کرنے والے کا " تلبیہ " کے علاوہ کوئی اور ذکر کرنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3068

تاریخ اجراء: 07ربیع الاول1446 ھ/12ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     ایک بزرگ عمرے پر جارہے ہیں،انہیں "لبیک اللھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک"الخ نہیں آتا ۔کیا اس کی جگہ کوئی  اور کلمات مثلاً تیسرا کلمہ پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ بات ذہن نشین رہے کہ احرام باندھتے وقت دل میں نیت ہونے کے ساتھ ساتھ  زبان سے وہ ذکرکرنا بھی ضروری ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہو، اب خواہ کلماتِ  لبیک  ہوں یا کچھ اور ،مثلا:”سبحان اللہ یا الحمدللہ یا اللہ اکبر یا اللھم اغفرلی  ۔البتہ! لبیک کہنا سنت ہے ۔اور اس کے علاوہ دیگر اوقات میں لبیک کہنا مستحب ہے ۔لہذاصورت مسئولہ میں  احرام کی نیت کے وقت تیسرا کلمہ پڑھنے سے وہ محرم ہوجائیں گے ۔البتہ سنت یہ ہے کہ وہ لبیک پڑھیں۔ اگرانہیں لبیک یادنہیں تویادکرلیں۔

   فتاوی ہندیہ میں احرام کی شرائط وغیرہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’ لبیک اللھم لبیک لبیک لاشریک لک الخ، وھی مرۃ شرط والزیادۃ سنۃ۔۔۔اماشرطہ فالنیۃ حتی لایصیر محرما بالتلبیۃ بدون نیۃ الاحرام ۔۔۔ ولا یصیر شارعا بمجرد النیۃ ما لم یات بالتلبیۃ او ما یقوم مقامھا من الذکرترجمہ : لبیک اللھم لبیک لبیک لاشریک لک( آخر تک )ایک مرتبہ کہنا شرط اور ایک سے زیادہ مرتبہ کہناسنت ہے ۔۔۔بہرحال احرام کی شرط،تو وہ نیت ہے،یہاں تک کہ احرام کی نیت کے بغیر تلبیہ کہنے سے محرم نہ ہوگا،اسی طرح صرف احرام کی نیت کرنے سے محرم نہیں ہوگا، جبکہ تک احرام کی نیت سے تلبیہ یا اس کے قائم مقام ذکرنہ کرلے۔ (فتاوی ھندیہ، ج 1،ص 222،مطبوعہ :کوئٹہ)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ” رکن احرام کے صرف دو ہیں، دل سے نیت اور اس کے ساتھ زبان سے وہ ذکر جس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہو، خواہ لبیک یا کچھ اور مثل ”سبحان اللہ یا الحمدللہ یا اللہ اکبر یا اللھم اغفرلی وغیرذلک“جب یہ دونوں باتیں پائی گئیں ، احرام بندھ گیا اور جو کچھ مُحرم پر حرام تھا ، حرام ہوگیا ۔ پَر لبیک کہنا سنت اور مُحرِم کے لیے ہر ذکر سے بہتر ہے جہاں تک ہوسکے اس کی کثرت کرے۔“(فتاوی رضویہ، ج 10، ص 779،780، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” احرام کے لیے ایک مرتبہ زبان سے لبیک کہنا ضروری ہے اور اگر اس کی جگہ سُبْحٰنَ اللہِ، یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا کوئی اور ذکرِ الٰہی کیا اور احرام کی نیت کی تو احرام ہوگیا مگر سنت لبیک کہنا ہے۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 6،ص 1074،مکتبۃ المدینہ)

   ردالمحتار میں ہےتکرارھا سنۃ فی المجلس الاول وکذا فی غیرہ وعند تغیر الحالات مستحب موکدا والاکثار مطلقا مندوب ویستحب ان یکررھا کلما شرع فیھا ثلاثا علی الولاءولا یقطعھا بکلامیعنی پہلی مجلس اور اس کے علاوہ بھی تلبیہ کی تکرار سنت ہے ، جبکہ تغیرِ حالات کے وقت تلبیہ کی تکرار مستحبِ موکد ہے اور اس کی کثرت کرنا مطلقاً مندوب ہے اور جب تلبیہ شروع کرے ،تو مستحب یہ ہے کہ پے در پے تین بار اس کی تکرار کرے اور کسی کلام سےاس کو قطع نہ کرے۔(ردالمحتار علی الدر المختار، ج 2،ص  484، الناشر: دار الفكر-بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم