Ihram Ki Halat Mein Chehre Par Hath Rakhna

احرام کی حالت میں چہرے پرہاتھ رکھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2309

تاریخ اجراء: 16جمادی الثانی1445 ھ/30دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا احرام میں اپنے ہاتھ چہرے پر رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احرام میں اپنے ہاتھ چہرے پر رکھ سکتے ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔

   لباب المناسک میں مباحات احرام بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:"(ووضع یدہ او یدہ غیرہ علی راسہ او انفہ )ای بالاتفاق ،لانہ لایسمی لابسا للراس ولا مغطیا للانف"ترجمہ:اپنا یا دوسرے کا ہاتھ سر یا ناک پر رکھنے میں بالاتفاق کوئی حرج نہیں ،کیونکہ ایسا کرنے والے کو سر پر پہننے والا یا ناک کو چھپانے والا نہیں کہا جاتا۔(لباب المناسک، باب الاحرام،فصل:فی مباحات الاحرام،صفحہ174،مطبوعہ:پشاور)

   درمختار میں ہے:" ولا بأس بتغطية أذنيه وقفاه ووضع يديه على أنفه بلا ثوب"ترجمہ: کانوں اور گدی کو کو چھپانے میں حرج نہیں اسی طرح کپڑے کے بغیر فقط ہاتھ ناک پر رکھنے میں بھی مضائقہ نہیں۔(الدرالمختار،باب الجنایات فی الحج،جلد2،صفحہ549،دارالفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے:" یہ باتیں احرام میں جائز ہیں:…… سر یا ناک پر اپنا یا دوسرے کا ہاتھ رکھنا۔"(فتاوی رضویہ، جلد10، صفحہ734، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم