Ihram Bandhne Ke Baad Ghusl Karna aur Ihram Tabdeel Karna

احرام باندھنے کے بعد غسل کرنا اور احرام تبدیل کرنا

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2113

تاریخ اجراء: 07ربیع الثانی1445 ھ/23اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمرے کا   احرام پہن لیا  اب مکہ  شریف  پہنچ کر  غسل کر سکتے ہیں  اور  احرام  تبدیل کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج یاعمرہ کی نیت سے احرام باندھنے کے بعد کسی ضرورت ، مثلاً نہانے یا اِحرام تبدیل کرنے وغیرہ کےلیے اِحرام کی چادریں اُتارنا ، جائز ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ، نہ ہی اس سے مُحْرِمْ  اِحرام سے باہر ہو جاتاہے ، بلکہ احرام سے باہر تب ہی ہوگا  ،جب عمرہ  کے تمام مناسک ادا  کر لینے کے بعد حلق یا تقصیر کروا لے گا ۔(یایہ کہ احصاروالی صورت پائی جائے تواس کے احکام پرعمل کرکے احرام سے باہرہوگا)

   البتہ! نہانے میں چند باتوں کا لحاظ ضروری ہے ، احرام کے ممنوعات سے بچے  ، شیمپو استعمال نہ  کرے ، میل چھڑائے بغیر نہائے  ، اس طرح  نہائے کہ کوئی بال نہ ٹوٹنے پائےوغیرہ ۔

   تنبیہ :عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اِحرام کی چادر پہننے کو حالتِ احرام کہتے ہیں ، اِسی لیے وہ چادر تبدیل کرنے یا اُتارنے پربھی سوچ میں پڑتے ہیں کہ کہیں اِحرام نہ کُھل جائے ، یہ غلط فہمی مسائل سے آگاہی نہ ہونے کی بنا پرہے ،  احرام دراصل ایک حالت  کا نام ہے ،جس کا دار و مدار نیت اور تلبیہ کہنے پر ہے اورمرد کے لیے غیر سِلا لباس پہننا یا احرام کی چادر باندھنا  ، ان پابندیوں میں سےایک پابندی ہے،  صرف چادر کا نام حالتِ احرام نہیں ہے،  لہٰذا نہانے کے لیے اِحرام کی چادریں اتارنے میں شرعاً  کوئی حرج نہیں ہے ۔

   چنانچہ اِحرام باندھنے کے بعد محرم ہونے کی حالت میں  نہانا خود نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ کے اَصحابِ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے عملِ مبارک سے ثابت ہے  اور یہ  بات واضح ہے کہ نہانے کےلیے لباس اُتارا  جاتا ہے ، لہٰذا  اشارۃ ً ان روایات  سے بھی معلوم ہوا کہ اِحرام کا لباس اتارا جا سکتاہے ۔

   ملک العلماءعلامہ کاسانی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:587ھ/1191ء) لکھتے ہیں:  ولا بأس بأن يحتجم المحرم ، ويدخل الحمام۔۔۔۔ ويغتسل …وأما الاغتسال فلما روي أن رسول اللہ  صلى اللہ عليه وسلم  اغتسل وهو  محرم ترجمہ : اور محرم  کے پچھنے لگانے  ، حمام میں داخل ہونے اور غسل  کرنے میں کوئی حرج نہیں ، بہرحال غسل کرنا اس لیے جائز ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے احرام کی حالت میں غسل  فرمایا ۔(بدا ئع الصنائع، کتاب الحج ،فصل تطییب المحرم ، جلد2،صفحہ191،مطبوعہ: دار الکتب العلمیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم