مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1162
تاریخ اجراء: 30ربیع الثانی1445 ھ/15نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حل سے حرم ِ مکہ جانے والے پر احرام ضروری نہیں
ہے جبکہ حج یا عمرہ کرنے کی نیت نہ ہو ۔ ہاں اگر حج یا عمرہ کرنے کی نیت
ہے تو اس پر لازم ہے کہ احرام باندھ کر ہی حرم کی حدود میں داخل
ہو ۔ ایسی صورت
میں بہتر یہ ہے کہ اپنی رہائش گاہ سے احرام باندھ لے۔
تنویر الابصار
مع الدر المختار میں ہے:”(و حل لاھل
داخلھا)یعنی لکل من وجد فی داخل المواقیت (دخول مکۃ
غیر محرم)مالم یرد نسکا“یعنی داخلِ میقات
شخص یعنی ہر وہ شخص جو
میقات کے اندر موجود ہو، اس شخص کے لئے بغیر احرام کے مکہ
میں داخل ہونا جائز ہے
بشرطیکہ اس کاحج یا عمرہ کرنے کا ارادہ نہ ہو۔
(ما لم یرد نسکا) کے تحت رد المحتار
میں ہے:”اما ان
ارادہ وجب علیہ الاحرام قبل دخولہ ارض الحرم فمیقاتہ کل الحل
الی الحرمفتح۔“یعنی
اگر اس کا حج یا عمرے کا ارادہ ہو،
تو زمینِ حرم میں داخل ہونے
سےپہلے اس پر احرام واجب ہے، پس اس (حلی)کی میقات تمام حِل ہے
حرم تک ہے"فتح القدیر"۔(ردالمحتار علی الدر المختار،
جلد03،صفحہ554-553،مطبوعہ: کوئٹہ)
بہارِ شریعت
میں ہے: ” جو لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے
باہر ہیں اُن کے احرام کی جگہ حل یعنی بیرون حرم
ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر یہ کہ
گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا
ارادہ نہ رکھتے ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں ۔“(بہارِ
شریعت، جلد01، صفحہ 1068، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟