Halaq Karwane Ke Liye Ihram Ki Upar Wali Chadar Utarna

حلق کروانے کے لئے احرام کی اوپر والی چادر اتارنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2566

تاریخ اجراء: 05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمرہ کرنے کے بعد حلق کرواتے وقت حلاق اوپر والی چادر اتروا دیتے ہیں  اور خود بھی الجھن ہوتی ہے ، تو کیا اوپر والی چادر اتار کر حلق کروا سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی وجہ سے بدن کی چادریں اتارنا یا تبدیل کرنا جائز ہے ، اس سے بندہ احرام سے باہر نہیں ہوتا ، احرام چادریں پہننے کا نام نہیں ہے ،  اصل احرام مخصوص نیت  اورتلبیہ وغیرہ پڑھنے کو کہتے ہیں ،اب احرام شروع ہوجانے سے مردکے لیے سلاہوالباس پہنناحرام ہوجاتاہے ،اس لیے ،احرام شروع کرنے سے پہلے سلے ہوئے کپڑے اتار کر اَن سلی چادریں پہنی جاتی ہیں ،توپتاچلاکہ چادریں احرام کاحصہ نہیں ہیں، لہٰذا اگر حلق کرنے والا حلق وغیرہ کرنے کے لیے چادر اتروا دیتا ہے ،تو اس میں شرعاً حرج نہیں ۔

   حقیقۃً احرام  خاص حالت کا نام ہے ،نہ کہ احرام میں باندھی جانے والی چادریں احرام ہیں ، ہاں مجازاً ان چادروں کو احرام کہا جاتاہے، چنانچہ اِحرام  کی تعریف کے متعلق قاضی ابو الحسن على بن حسین السغدى رحمۃ اللہ تعالی علیہ  لکھتے ہیں : اما الاحرام فھو التلبیۃ  مع وجود النیۃ “ ترجمہ:بہر حال احرام تو وہ  (حج یا عمرہ یا دونوں کی ) نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنے کو کہا جاتاہے ۔(النتف فی الفتاوی ، کتاب المناسک ، فرائض الحج ، صفحہ 133 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   رفیق الحرمین میں ہے: جب حج یا عمرہ یا دو نوں کی نیت کرکے تلبیہ پڑھتے ہیں،تو بعض حلال چیز یں بھی حرام ہوجاتی ہیں ، اس لئے اس کواحرام  کہتے ہیں ۔اور مجازاً ان بغیر سلی چادرو ں کو بھی احرام کہا جاتا ہے جن کو احرام کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔(رفیق الحرمین ، صفحہ 58 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   مفتی علی اصغر عطاری دامت برکاتہم العالیۃ اپنی مختصر و جامع تصنیف 27 واجبات حج میں لکھتے ہیں:’’صرف حج کی نیت کرنا یا صرف عمرے کی نیت کرنا یا حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرنا احرام میں داخل ہونا کہلاتا ہے ۔ نیت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ تلبیہ بھی پڑھا جائے یا کم از کم جو کلمات تلبیہ کے قائم مقام ہیں وہ پڑھے جائیں۔ جب نیت پائی گئی تو اب حالتِ احرام شروع ہوگئی اور احرام کی پابندیوں کا لحاظ کرنا لازم ہو گیاعام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید احرام کی چادر پہننے کو حالت احرام کہتے ہیں اسی لئے وہ چادر تبدیل کرنے پربھی سوچ و بچا ر میں پڑتے ہیں کہ کہیں احرام نہ کھل جائے ۔یہ غلط فہمی مسائل کا ادراک نہ ہونے کی بنا پرہے حالت احرام دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جس کا دار و مدار نیت اور تلبیہ کہنے پر ہے۔(27 واجبات حج،ص 191،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم