Hajj Ki Saee Tawaf e Wida Ke Baad Karna

 

حج کی سعی طوافِ وداع کے بعد کرنا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1750

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/22جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی حاجی نے طوافِ زیارت کے فوراً  بعد طوافِ وداع کر لیا اور حج کی سعی اس کے بعد ادا کی، تو اس کا کیا شرعی حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طوافِ زیارت کے بعد کوئی بھی طواف کیا جائےتو  وہ طوافِ وداع کہلاتا ہے اسی طرح حج کی سعی وقوفِ عرفہ کے بعد کرنے کی صورت میں اس کا طوافِ زیارت کے بعد ہونا ضروری ہو اور پوچھی گئی صورت میں طوافِ زیارت کے بعد ہی طوافِ وداع ادا کیا اور پھر سعی کر لی تواس طرح کرنے سے کسی قسم کا واجب ترک نہ ہوا یعنی اس  پر کوئی دَم وغیرہ لازم نہیں ہے۔ البتہ طوافِ زیارت کے بعد مسنون یہ ہے کہ سعی میں تاخیر نہ ہو اسی طرح طوافِ وداع کا مستحب وقت تب ہے جب حاجی مکہ مکرمہ سے روانہ ہو رہا ہو ۔

   ستائیس واجبات حج میں ہے:’’ حج کی واجب سعی حج کا احرام باندھنے کے بعد حج کے مہینوں میں یعنی یکم شوال سے کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔  حج سے پہلے کرنا ہو تو حج کا احرام باندھ کر کسی بھی نفلی طواف کے بعد ادا کی جاسکتی ہے ۔ حج کے بعد کرنا ہو تو احرام ضروری نہیں بلکہ سنت یہ ہے کہ احرام میں نہ ہو اسی طرح حج کے بعد سعی کرنے پر یہ بھی مسنون ہے کہ حلق سے فارغ ہو کر طوافِ زیارت کے بعد سعی کرے۔  حج کے بعد سعی کرنا ہو تو طواف زیارت سے پہلے نہیں ہو سکتی پہلے طواف زیارت ہو گا پھر سعی ہو گی اور مسنون یہ ہے کہ طواف کے بعد سعی میں تاخیر نہ کرے۔“ (ستائیس واجباتِ حج ،صفحہ56، 57،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ایک اور مقام پر ہے:”طواف رخصت کا اصل وقت طواف زیارت کے بعد ہے یعنی طواف زیارت کے بعد جو طواف کیا جائے خواہ کسی بھی نیت سے کیا ہو وہ طواف رخصت ہی شمار ہو گا۔ البتہ اس کا مستحب وقت تب ہے جب حاجی مکہ مکرمہ سے روانہ ہو رہا ہو۔ ‘‘(ستائیس واجباتِ حج،صفحہ173، 174،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم