Hajj Ki Dawat Aur Aqiqah Ek Sath Karne Ka Hukum

حج کی دعوت اور عقیقہ ایک ساتھ کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1509

تاریخ اجراء: 26شعبان المعظم1445 ھ/08مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1) حج کی دعوت اور عقیقہ ساتھ کرنا، جائز ہے؟

   (2)حج کی دعوت پہ حاجی صاحبان کا تحفہ لینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)اگر عقیقہ کی نیت سے جانور ذبح کرکے اس سے حج کی دعوت کی تو یہ جائز ہے جبکہ عقیقہ کے جانور میں قربانی والے جانور کی تمام شرائط پوری ہوں۔

   یاد رہے! عقیقے کے گوشت کاوہی حکم ہوتاہے ،جوقربانی کے گوشت کاہوتاہے یعنی بہتریہ ہے کہ اس کے بھی تین حصے کیے جائیں :"ایک حصہ اپنے لیے ،ایک فقراء کے لیے اور ایک دوست واحباب کےلیے۔"اوراگرسارا اپنے لیے رکھ لیا تو بھی جائزہے اوراگرساراتقسیم کردیاتویہ بھی جائزہے ۔

   رسالہ ”عقیقہ کے بارے میں سوال جواب“میں ہے:” سُوال13: شادی کے جانور میں بعض لو گ دُولہا اور دیگر افراد کے عقیقےکی نیّت کرلیتے ہیں ۔ کیا اس طرح عقیقہ ہوجاتا ہے ؟جواب : اگر جانور قربانی کی شرائِط کے مطابِق ہو اور کوئی مانِعِ شَرْعی نہ ہو توعقیقہ ہو جائے گا ۔“(عقیقہ کے بارے میں سوال جواب،صفحہ10،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   (2)اگر کوئی اور وجہ ممانعت مثلا رشوت کا شبہ ہونا وغیرہ نہ ہو تو حج کی دعوت پہ تحفہ کے لین دین میں کوئی حرج نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم