Hajj e Ifrad Karne Wala Hajj Ki Sa'i Karega Ya Nahi ?

حج افراد  کرنے والا حج کی سعی کرے گا یا نہیں ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1778

تاریخ اجراء: 08ذوالحجۃالحرام1444 ھ/27جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں جدہ سے حج کیلئے جا رہا ہوں،میں حج افراد کروں گا، کیا میرے لئے طواف الزیارۃ کے بعد  سعی کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کی سعی  کرنا، ہر قسم کے حاجی پر لازم وضروری ہے کیونکہ یہ حج کے واجبات میں سے ہے،البتہ  حج کی سعی ،طواف الزیارہ کے بعد ہی کرنا ضروری نہیں،بلکہ اگر کوئی شخص حج سے پہلے بھی  حج کی سعی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔اور مکہ یا حل (جیسے جدہ)میں رہنے والے لوگوں  پر چونکہ طواف قدوم نہیں لہذا ایسے حضرات  اگر حج سے پہلے   سعی کرنا چاہتے ہوں   تو اُنہیں چاہئے کہ حج کا احرام باندھ کر کسی نفلی طواف کے بعد حج کی سعی کریں اور اُس طواف میں رمل واضطباع بھی  کریں۔

   سعی کرنا ،حج کے واجبات میں سے ہے،چنانچہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط   میں  ہے:’’السعی من واجبات الحج‘‘ترجمہ: سعی ،حج کے واجبات میں  سے ہے۔)المسلک المتقسط ،باب السعی بین الصفا والمروۃ، فصل فی شرائط صحۃ السعی، صفحہ248،مطبوعہ مکۃ المکرمۃ(

   مکہ یا حل میں رہنے والے اگر حج سے پہلے،سعی کرنا چاہیں تو حج کااحرام  باندھ کر کسی نفلی طواف کے بعد کرسکتے ہیں،جیسا کہ لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:’’(إن أراد) أی المکی ومن بمعناہ (تقدیم السعی علی طواف الزیارۃ یتنفّل بطواف) لأنّہ لیس للمکی ومن فی حکمہ طواف القدوم الذی ھو سنۃ للافاقی فیاتی المکی بطواف نفل (بعد الإحرام بالحج یضطبع فیہ ویرمل ثمّ یسعی بعدہ)‘‘ترجمہ: مکی یا جو اس کے معنی میں ہے اگر طواف الزیارہ سے پہلے سعی کرنا چاہتے ہوں تو وہ نفلی طواف کریں کیونکہ  طواف قدوم جو آفاقی کیلئے سنت ہے وہ مکی اور جو اس کے حکم میں ہے ان کیلئے سنت نہیں،لہذا مکی حج کا احرام باندھنے کے بعد نفلی طواف کرے جس میں وہ اضطباع و رمل کرے پھر اس طواف کے بعد سعی کرے۔ (لباب المناسک مع شرحہ،با ب الخطبۃ،صفحہ265،مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم