مجیب:مفتی محمدقاسم عطاری
فتوی نمبر:Sar-7881
تاریخ اجراء:18ذو القعدۃ الحرام1443ھ/18جون2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حج تمتع کرنے والے نے عمرہ کے بعد احرام کھول دیا، اب وہ حج کا احرام باندھنے سے پہلے اگر نفلی طواف کرے اور اُس کے بعد حج کی سَعی کر لے، تو کیا یہ سَعی کفایت کرے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حج تمتع کرنے والے نے عمرہ کے بعد احرام کھول دیا اور اب وہ حج کا احرام باند ھنے سے پہلے ہی نفلی طواف اور اُس کے بعد سَعی کر لے،تو یہ سَعی، حج کی سَعی کے لیے کفایت نہیں کرے گی، بلکہ طوافِ زیارت کے بعد دوبارہ حج کی سَعی کرنا ضروری ہو گا، کیونکہ فقہاء نے جو رخصت بیان فرمائی ہے، وہ یہ ہے کہ حج کا احرام باندھ کر نفلی طواف اور اس کے بعد حج والی سعی کرلے، یہ نہیں کہ احرام باندھے بغیر ہی نفلی طواف اور سعی کرلے۔
مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ فقہائے کرام نے سَعی کی چند شرائط بیان کی ہیں، اُن میں سے حج کی سَعی کے لیے شرط ہے کہ وہ حالتِ احرام میں ہو، لہذا متمتع نے اگر طوافِ زیارت کے بعد سَعی کرنے کی بجائے ، پہلے ہی سَعی سے فارِغ ہونا ہو،تو پھر اُس کے لیے حکم یہ ہوتا ہے کہ وہ حج کا احرام باندھنے کے بعد نفلی طواف کرے اور اُس کے بعد سَعْی کر لے۔ اِس صورت میں کی جانے والی سَعی حالتِ احرام میں ہو گی، لہذا یہ سَعی طوافِ زیارت کے بعد والی سَعی کے حق میں کافی بھی ہو جائے گی، جبکہ پوچھی گئی صورت میں حج کا احرام باندھنے سے پہلے طواف اور سَعی کرنے کا ذکر ہے، لہذا اِس طرح کی گئی سَعی کفایت نہیں کرے گی، کہ یہ سَعی احرام کے بغیر ہو گی۔
حج میں تقدیم السعی علی الوقوف کی صورت میں صحتِ سَعی کے لیے احرام کا ہونا شرط ہے، چنانچہ ”لباب المناسک “ میں ہے:’’واما وجود الاحرام حالۃ السَعْی فان کان سَعْیہ للحج قبل الوقوف فیشترط وجودہ‘‘ترجمہ: سَعی کی حالت میں احرام کے پائے جانے کے متعلق مسئلہ یہ ہے کہ اگر اُس کی سَعی حج کے لیے اور وقوفِ عرفات سے پہلے ہو ، تو اُس سَعی میں احرام کا پایا جانا شرط ہے۔(کہ اِس احرام کے بغیر سَعی درست نہ ہو گی)(لباب المناسک مع شرحہ، صفحہ 246، مطبوعہ المکۃ المکرمہ)
تنبیہ!مذکورہ بالا جزئیہ ومسئلہ اُس صورت میں ہے کہ جب وقوفِ عرفات سے پہلے ہی سعی کر کے فارِغ ہونا ہو، تو احرام شرط ہے، البتہ اگر کوئی پہلے سعی نہ کرے ،بلکہ طوافِ زیارت کے بعد ہی کرنا چاہے، تو اُس سعی میں احرام کا ہونا شرط نہیں، بلکہ احرام نہ ہونا سنت ہے، چنانچہ اِسی کتاب ”لباب المناسک“میں چند سطور بعد ہے:’’ان کان سعیہ للحج بعد الوقوف فلایشترط وجود الاحرام بل یسن عدمہ‘‘ترجمہ:اگر حج کی سعی وقوف وغیرہ کے بعد ہو، تو اُ س میں احرام کا ہونا شرط نہیں، بلکہ احرام نہ ہونا سنت ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ، صفحہ 247، مطبوعہ المکۃ المکرمہ)
متمتع کے حق میں تقدیمِ سعی کے متعلق دوسری جگہ بصراحت لکھاہے:’’ان اراد تقدیم السَعْی علی طواف الزیارۃیتنفل بطواف بعدالاحرام بالحج ، یضطبع فیہ ویرمل ثم یسعی بعدہ‘‘ ترجمہ:اگر (متمتع) سَعی کو طوافِ زیارت سے پہلے کرنے کا ارادہ رکھے، تو اسے چاہیے کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد نفلی طواف کرے، اُس میں اضطباع اور رمل بھی کر لے اور پھر اُس کے بعد سَعی کر لے۔(اِس طرح وہ پہلے ہی سَعی سے فارِغ ہو جائے گا۔)(لباب المناسک مع شرحہ، صفحہ 265، مطبوعہ المکۃ المکرمۃ)
امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:’’مفرد وقارن توحج کے رمل وسَعی سے طواف قدوم میں فارغ ہو لیے، مگر متمتع نے جو طواف وسَعی کیے، وہ عمرہ کے تھے، حج کے رمل و سَعی اُس سے ادا نہ ہوئے اورا س پر طواف قدوم ہے نہیں کہ قارِن کی طرح اُس میں یہ امور کرکے فراغت پالے، لہذا اگر وہ (متمتع)بھی پہلے سے فارغ ہو لینا چاہے ،تو جب حج کا احرام باندھے گا اس کے بعدایک نفل طواف میں رمل وسَعی کرے اب اسے طواف زیارت میں اِن کی حاجت نہ ہوگی۔‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد10،صفحہ744،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
اِسی طرح صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’اگر وہ (متمتع)بھی پہلے سے فارغ ہولینا چاہے ،تو جب حج کا احرام باندھے اس کے بعد ایک نفل طواف میں رمل و سَعی کرلے اب اسے بھی طوافِ زیارت میں ان امور کی حاجت نہ ہوگی۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ6، صفحہ1112، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟