Hajj e Tamattu Karne Wala Haram Ya Hil Se Bahar Ja Sakta Hai Ya Nahi

 

حجِ تمتع کرنے والا حرم یا حِل سے باہر جا سکتا ہے یا نہیں

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1730

تاریخ اجراء:18ذوالقعدۃالحرام1445ھ/27مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حج تمتع والے نے پہلی بار میقات سے احرام باندھا اور عمرہ کر کےاحرام کھول دیا۔ اب وہ زیارت وغیرہ کے لیے طائف جائے یا نفلی عمروں کے لیے متعدد بار حرم یا حل سے باہر میقا ت سے آگےکہیں جائے اور ہر بار احرام باندھ کرواپس آئے اور عمرہ کر کے احرام کھول دے، تو اس سے اس کے حج پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج تمتع کرنے والے  کے لیے عمرہ کرنے کے بعد اپنے گھر کے علاوہ حرم یا میقات سے باہر جانا، جائز ہے اور میقات سے باہر جانے کی صورت میں دوبارہ عمرہ کااحرام باندھ کر آنا اور عمرہ کرنا بھی جائز ہے، البتہ اگر وہ حرم میں ہے اور حج کا احرام باندھنا چاہتا ہے ،تو اس پر واجب ہے کہ حج کا احرام حرم ہی سے باندھے، اگر حج کااحرام باندھنے حرم سے  باہر گیا اور وہاں احرام باندھا ،پھر وقوفِ عرفہ سے پہلے مکہ میں نہ آیا، تو اس پر دم واجب ہوگا ۔

   بہار  شریعت میں متمتع کے حوالے سے ہے :” مکہ معظمہ ہی میں رہنا اُسے ضرور نہیں، چاہے وہاں رہے یا وطن کے سوا کہیں اور مگر جہاں رہے وہاں والے جہاں سے احرام باندھتے ہیں یہ بھی وہیں سے احرام باندھے، اگر مکہ مکرمہ میں ہے تو یہاں والوں کی طرح احرام باندھے اور اگر حرم سے باہر اور میقات کے اندر ہے تو حِل میں احرام باندھے اور میقات سے بھی باہرہو گیاتو میقات سے باندھے۔ یہ اُس صورت میں ہے، جب کہ کسی اور غرض سے حرم یا میقات سے باہر جانا ہو اور اگر احرام باندھنے کے لیے حرم سے باہر گیا تو اُس پر دَم واجب ہے مگر جب کہ وقوف سے پہلے مکہ میں آگیا تو ساقط ہوگیا اور مکہ معظمہ میں رہا تو حرم میں احرام باندھے ۔“ (بہار شریعت ،جلد:1،صفحہ:1159،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم