Hajj e Ifrad Wale Ne Qurbani Na Ki To Kya Hukum Hai ?

حجِ افراد والے نےقربانی نہ کی، تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1648

تاریخ اجراء:01ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/10مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حج افراد کرنے والے قربانی نہ کریں تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کے شکرانے میں قارِن اور مُتَمَتِّع پر قربانی  واجِب ہے چاہے وہ فقیرہی کیوں نہ ہو،مُفرِد کے لئے یہ قربانی مستحب ہے چاہے وہ غنی(مالدار)ہو۔لہٰذا اگر حج افراد کرنے والا حج کی قربانی نہ کرے تب بھی گناہگار نہیں اور نہ ہی کسی قسم کا دَم ہے۔

   البتہ اگر وہ ایام قربانی میں مقیم ہو اور صاحب نصاب ہو تو سالانہ عید الاضحیٰ والی قربانی اس پر واجب ہوگی ۔

    لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:”إن کان مفردا یستحب لہ الذبح“یعنی (حج کرنے والا)اگر مفرد ہو، تو اس کے لئے قربانی کرنا مستحب ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ ، صفحہ249،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم