Hajj Badal Kon Karwa sakta Hai ?

حج بدل کون کرواسکتا ہے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطّاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ میرے والد صاحب کے پاس اتنی رقم تقریباً چار پانچ سال سے موجود ہے کہ جس سے وہ حج کر سکیں اور اُن پر حج فرض تھا ،  مگر ابھی تک انہوں نے حج نہیں کیا اور اب اُن کی عمر تقریباً 70 سال ہے اور شوگر ،  بلڈ پریشر اور ٹانگوں کے درد کی وجہ سے زیادہ پیدل نہیں چل سکتے ،  البتہ تھوڑی دیر چل سکتے ہیں اور خود سے سواری وغیرہ پر بھی بیٹھ سکتے ہیں ،  تو کیا وہ اپنی طرف سے حجِ بدل کروا سکتے ہیں یا ان پر خود حج کرنا ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عُذر کے فرض حج کو ایک سال تك مؤخر کرنا گناہِ صغیرہ اور چند سال تک تاخیر کرنا گناہِ کبیرہ ہے ،  لہٰذا اِس تاخیر پر توبہ کی جائے ۔  جب حج ادا کرنے پر قدرت ہو اور دیگر تمام شرائط موجود ہوں تو فوراً یعنی اُسی سال حج کی ادائیگی فرض ہے ،  نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  فرض حج ادا کرنے میں جلدی کیا کرو ، کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ بعد میں اُسے کیا دشواری لاحق ہو جائے ۔  

   اور جہاں تک سوال میں بیان کی گئی صورت کا تعلق ہے تو آپ کے والد صاحب حجِ بدل نہیں کروا سکتے ،  بلکہ اُن پر فرض ہے کہ اپنا حج خود ادا کریں ،  کیونکہ فقہائے کرام نے حجِ بدل کروانے کی اجازت ایسے شخص کو دی ہے جو عاجز ہو اور(عجز کے ممکن الزوال ہونے کی صورت میں) اُس کا عِجْز (عاجز ہونا)موت تک باقی رہے ،  یعنی وفات تک وہ شخص حج کرنے پر قادر ہی نہ ہو ،  اس کی ایک صورت یہ ہے کہ شدید بڑھاپے یا شدتِ مرض کی وجہ سے حالت ایسی ہو چکی ہو کہ خود حج کرنے پر بالکل قدرت ہی نہ رکھتا ہو ،  جبکہ آپ کے والد صاحب کے لئے حج کرنے میں مَشَقَّتْ ضرور ہے ،  لیکن وہ عاجز نہیں ،  کیونکہ فی زمانہ حج کا سفر قدرے آسان ہے ،  حَرَمین شریفین میں طواف ،  سَعْی اور دیگر مناسکِ حج کی ادائیگی کے لئے ویل چئیرز(Wheel chairs) اور دیگر سہولیات میسر ہیں ،  یونہی مکۂ مکرمہ سے مدینہ منوّرہ آنے جانے کے لئے بھی بہترین سفری سہولیات موجود ہیں ،  لہٰذا اتنی سہولیات اور آسانیاں موجود ہوتے ہوئے آپ کے والد صاحب حج کی ادائیگی سے عاجز نہیں ہیں ،  اُن پر فرض ہے کہ اپنا حج خود ادا کریں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم