Hajj Aur Umrah Mein Lazim Hone Wale Dam Ka Gosht Kon Kha Sakta Hai ?

حج وعمرہ میں لازم ہونے والے دم کا گوشت کون کھا سکتا ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1825

تاریخ اجراء:29ذوالحجۃالحرام1444 ھ/18جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں سعودی عرب میں کام کے سلسلے میں مقیم ہوں ، میں شرعی فقیر (یعنی زکوۃ کا حقدار) نہیں ہوں ۔مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ یہاں جب لوگ حج و عمرہ کیلئے آتے ہیں تو بعض اوقات اُن پر دم لازم ہوتا ہے،تو اِن میں سے بعض لوگ میرےجاننے والے ہوتے ہیں جو دم کی ادائیگی کی بعد ،دم  کی قربانی کا گوشت مجھے  دیدیتے  ہیں،توکیا اس صورت میں وہ گوشت میرے  لئے کھانا جائز ہے؟اسی طرح ایک اور صورت بھی ہوتی ہے وہ یہ کہ  بعض لوگ وہ گوشت قصاب کو ہی دیدیتے ہیں  تو میں قصاب کے پاس  جاکر اُنہیں پیسے دے کر اپنے کھانے کیلئے  اُن سے وہ گوشت خریدلیتا ہوں ۔کیا میرا اس طرح دم کا گوشت خرید کر کھانا درست ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دم کی قربانی کا گوشت خاص فقراء کا حق ہے ، دم دینے والے   پراُس گوشت  کو  شرعی فقیر  پر صدقہ کرنا واجب ہے۔ قربانی کرنے والا خود اگرچہ فقیر ہو، اُس گوشت کو نہیں کھاسکتا،یونہی جو شخص شرعی فقیر نہ ہو اُسے بھی اُس گوشت کوکھانا جائز نہیں۔البتہ    اگر دم کی قربانی دینے والا وہ گوشت کسی شرعی فقیر پر صدقہ کردے یا قصاب کے شرعی فقیر ہونے کی صورت میں قصاب ہی کو اجرت کے علاوہ  میں  وہ گوشت دیدے  اور پھر   یہ لوگ کسی ایسے شخص کو جو شرعی فقیر نہ ہو ،یہ گوشت ہبہ کردیں یا   بیچ دیں ،تو اب غیرمستحق شخص کیلئے اُس گوشت کا  لینا اور اُسے کھانا جائز  ہوگا۔

     اس تفصیل کے بعد پوچھی گئی صورت کا حکم واضح ہوگیا کہ پہلی صورت میں آپ کا  اس طرح براہ راست دم دینے والے سے گوشت لینا اور اور اس کو کھانا جائز نہیں۔نیز جن  لوگوں کو  معلوم تھا کہ آپ شرعی فقیر نہیں  ہیں اور اس کے باوجود انہوں نے آپ کو وہ گوشت دیا  تو شرعاً ان کا بھی ایسا کرنا جائز نہیں ہوا،ایسے لوگ گنہگار ہیں ان پر توبہ لازم ہے ،اور (آپ کاشرعی فقیرہوناوہ جانتے ہوں یانہیں) بہرحال ان لوگوں پر اُس گوشت کی قیمت کا  تاوان بھی   لازم ہوگا جسے فقراء پر صدقہ کرنا لازم ہے۔اور  رہی دوسری صورت جس میں وہ لوگ اپنی مرضی سے قصاب کو گوشت دیدیتے ہیں اور پھر  آپ اُن سے گوشت خریدلیتے ہیں تواس صورت میں آپ کا اس طرح دم کا  گوشت خریدنا اور اُسے کھانا ہر دو امور شرعاً جائز ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔

     دم دینے والا خود  اور جو شخص شرعی فقیر نہ ہو ، دم کی قربانی کا گوشت نہیں کھاسکتے،جیساکہ لباب  المناسک اور اسکی شرح میں ہے: ’’(وکل دم وجب جبراً لا یجوز لہ الأکل منہ)ولو کان فقیراً(ولا للأغنیاء ویجب التصدق بجمیعہ حتی لو استھلکہ بعد الذبح)أی کلہ أو بعضہ(لزمہ قیمتہ)أی للفقراء فیتصدق بھا علیھم ‘‘ترجمہ:ہر وہ دم جو جبری طور پر واجب ہو،تو  اس میں سے دم دینے والے کو اگرچہ وہ فقیر ہو  اورغنی شخص کو کھانا جائز نہیں اوردم دینے والے پر اس کا سارا گوشت صدقہ کرنا واجب  ہے یہاں تک کہ اگر ذبح کردینے کے بعد دم کے جانور کو پورا یا اس  کا بعض حصہ  صرف کرڈالا تو  فقراء کیلئے اس کی قیمت لازم ہوگئی لہذا اب اس قیمت کو فقراء پر صدقہ کردے  ۔(لباب المناسک مع شرحہ،باب الھدایا، صفحہ 665، مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

     اگر کوئی دم کا گوشت کسی شرعی فقیر کو دے،اور پھر شرعی فقیر کسی غنی شخص کو ہبہ کردے یا بیچ دے تو اس صورت میں غیر فقیر شخص کیلئے اس گوشت کا کھانا جائز ہوگا،جیسا کہ لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’(لو اعطاہ )أی المتصدق لحم ھدیہ(لغنی  لم یجز) بخلاف الفقیر فانہ اذا أخذہ ووھبہ لغنی أو باعہ ایاہ جاز،لما فی حدیث بریرۃ‘‘ترجمہ:اگر صدقہ کرنے والا اپنے دم کی قربانی کا گوشت کسی غنی کو دے تو یہ جائز نہیں ، بخلاف فقیر کے  کہ جب فقیر اس گوشت کو وصو ل کرلے اور پھر وہ کسی غنی کو ہبہ کردے یا اس کو بیچ دے تو یہ جائز ہے ۔اس دلیل کی وجہ سے جو  حدیثِ بریرہ میں ہے۔ (لباب المناسک مع شرحہ،باب فی جزاء الجنایات وکفاراتھا،فصل  فی احکام الدماء، صفحہ555،مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم