Haji Par Eid Ki Qurbani Lazim Hai Ya Nahi Aur Kya Haji Eid Ki Qurbani Ghar Par Kar Sakta Hai?

حاجی پرعیدکی قربانی لازم ہے یانہیں اور کیاحاجی عیدکی  قربانی گھر پر کرسکتا ہے؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1104

تاریخ اجراء:25صفرالمظفر1444 ھ/22ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو حج پر گیا ہو تو کیا وہ گھر میں بھی قربانی کرے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پہلے تو یہ یاد رہے کہ اگر کوئی مقیم شخص صاحب نصاب ہو کہ عید کےایام میں اس کے پاس نصاب یعنی ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی یا قرض اور حاجت اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر مال موجود ہو ،تو اس پرقربانی لازم ہوگی۔اوراگرکوئی شخص عیدکے دنوں میں  نصاب کامالک نہیں یامقیم نہیں بلکہ مسافرہے تواس پر شرعا عیدوالی قربانی واجب نہیں ہوتی۔اس تفصیل کے مطابق حاجی کامسئلہ درج ذیل ہے :

   اگر حاجی قربانی کے ایام میں شرعی مسافر ہو،یاصاحب نصاب نہ ہو تو اس پر ہر سال دی جانے والی ،عیدوالی قربانی لازم نہیں ہو گی، لیکن اگر وہ عید کے ایام میں شرعی مسافر نہ ہوبلکہ مقیم ہواورصاحب نصاب ہو تو دیگر شرائط کے ساتھ اس پر بھی یہ قربانی لازم ہو گی اور یہ والی قربانی وہ اپنے گھر میں بھی کروا سکتا ہے۔اور حج قران یا تمتع کر رہا ہے تو اس کی قربانی الگ سے کرنا ہوگی جو حرم میں کرنی ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم