Haiz Ki Wajah Se Baghair Ahram Miqat Se Guzarna

حیض کی وجہ سے بغیراحرام میقات سے گزرنا

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1731

تاریخ اجراء: 24ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/13جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی عورت ماہواری کی حالت میں ہونے کی وجہ سے بغیر احرام میقات سے گزرجائے تو کیا اُس پر دم لازم ہوگا؟اور پاک ہونے کے بعد واپس میقات جاکر احرام کی نیت کرکے آجائے اور عمرہ ادا کرے تو کیا عمرہ ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ماہواری کی حالت میں بھی احرام کی نیت کی جاسکتی ہے،لہذا حائضہ عورت پر بھی میقات سے گزرتے ہوئے،احرام کی نیت کے ساتھ مکہ میں داخل ہونا لازم ہے،البتہ  طواف کیلئے پاک ہونے کا انتظار کرے گی،جب پاک ہوکر غسل کرلے تو اب طواف کرسکتی ہے۔اور اگر کوئی عورت ماہواری کی وجہ سےبغیر احرام کے میقات سے گزرجائے تو اُس پر بھی دم لازم ہوگا،ہاں جب واپس میقات جاکر عمرہ یا حج کے احرام کی نیت اور تلبیہ کہہ لے گی تو اس پر لازم ہونے والا دم ساقط ہوجائے گا،اور عمرہ یا حج جو بھی ادا کرے گی وہ ادا ہوجائے گا،البتہ جان بوجھ کر میقات سے بغیر احرام گزرنے کی وجہ سےگناہگار ہوگی،جس سے توبہ  کرنا  ضروری ہے۔

   لباب المناسک میں ہے:’’(وحکمھا وجوب الاحرام منھا لاحد النسکین وتحریم تاخیرہ عنھا لمن اراد دخول مکۃ أو الحرم)‘‘ترجمہ:میقات کا حکم  یہ ہے کہ جو شخص مکہ یا حرم میں داخل ہونے کا ارادہ کرے،اس کیلئےعمرہ یا حج  میں سے کسی ایک کا احرام میقات سے باندھنا واجب ہے اور (جان بوجھ کر)احرام کو میقات سے مؤخر کرنا ،حرام ہے۔(لباب المناسک ،فصل فی مواقیت-الصنف الاول،صفحہ88،دار الکتب العلمیۃ: بیروت(

   لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’(من جاوز وقتہ  غیر محرم...فعلیہ العود)أی فیجب علیہ الرجوع (الی وقت)أی الی میقات من المواقیت(وان لم یعد فعلیہ دم...فان عاد)أی المتجاوز (سقط)أی الدم(ان لبی منہ)أی من المیقات علی فرض أنہ احرم بعدہ،والا فلا بد ان ینوی ویلبی لیصیر محرما حینئذ‘‘ترجمہ:جو شخص بغیر احرام کی نیت کے میقات سے گزرجائے تو اس پر  کسی بھی میقات پر واپس لوٹنا واجب ہے،اور اگر واپس نہ گیا تو اس پر دم لازم ہوگا،اور اگر واپس کسی میقات پر چلا گیا اور تلبیہ کہہ لی تو دم ساقط ہوگیا  یعنی جبکہ میقات سے گزرنے کے بعد(حرم میں ہی کسی جگہ) احرام  کی نیت کرلی ہو اور اگر احرام کی نیت  نہیں کی تو اب ضروری ہے کہ میقات پر جاکر نیت کرے اور  تلبیہ کہے تاکہ  وہ اُس وقت  مُحرم ہوجائے۔(لباب المناسک مع شرحہ، فصل فی مجاوزۃ المیقات بغیر احرام،صفحہ94-95،دار الکتب العلمیۃ: بیروت (

   بہار شریعت میں ہے’’ میقات کو واپس جاکر احرام باندھ کر آیا تو دَم ساقط اور مکہ معظمہ میں داخل ہونے سے جو اُس پر حج یا عمرہ واجب ہوا تھا اس کا احرام باندھا اور ادا کیا تو برئ الذّمہ ہوگیا۔‘‘(بہار شریعت،ج01،حصہ 6،صفحہ1191،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم