Haiz Ki Halat Mein Saee Karne Ka Hukum

حیض کی حالت میں سعی کرنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-889

تاریخ اجراء: 08محرم الحرام1446 ھ/15جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے پاکی کی حالت میں عمرہ کی نیت کی اور طواف بھی پاکی کی حالت میں کیا مگر طواف کے بعد جب سعی شروع کی تو حیض آگیا اور میں نے اسی حالت میں سعی کرلی تو کیا یہ سعی ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آپ کی سعی ادا  ہوگئی  کیونکہ سعی کے لیے طہارت واجب نہیں، اور مسعی یعنی جہاں سعی کی جاتی ہے وہ خارج مسجد ہے  اسی لیے حائضہ،  نفساء اور جنب کو مسعی میں آنے اور  سعی کرنے کی اجازت ہے۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ الحيض والجنابة لا يمنعان صحة السعى ‘‘ ترجمہ : حيض و جنابت صحت سعی سے مانع نہیں ہیں۔(فتاوی عالمگیری، ج 1، ص 227، دار الكتب العلمیة، بیروت)

   ارشاد الساری میں ہے’’ان حصول الطواف علی الطهارة عن حدث الاكبر شرط جواز السعى ،سواء كان طاهرا وقت السعى ام لا ‘‘ترجمہ:حدث اکبر سے پاکی کے ساتھ طواف کا ادا  ہونا سعی کے جواز کے لیے شرط ہے، چاہے وقت سعی پاک ہو یا نہ ہو ۔( ارشاد الساری الی مناسک ملا علی قاری، ص 251، مکتبہ امدادیہ)

   بہار شریعت میں ہے’’سعی کے لیے طہارت شرط نہیں، حیض والی عورت اور جنب بھی سعی کر سکتا ہے۔‘‘(بہار شریعت ،ج01،حصہ 6 ،ص 1109 ،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم