Dusre Aur Teesre Din Ki Rami Chorne Ka Hukum

دوسرے اور تیسرے دن کی رمی چھوڑنے کا حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1221

تاریخ اجراء: 08جمادی الاول1445 ھ/23نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دوسرے اور تیسرے دن کی مکمل رمی چھوڑنے پر کتنے دم لازم ہونگے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر دو دن یا تمام ہی ایام میں رمی نہ کی تو جب تک ایامِ رمی باقی ہیں رمی کی قضاکرے گا تیرہ (13) تاریخ کو سورج ڈوبنے سے پہلے تک رمی کے آخری دن کا وقت ہے ۔قضا کرے اور ایک دَم ادا کرے اور اگر تیرہ (13) تاریخ کا سورج غروب ہوگیا تو رمی کی اب قضا نہیں مگر دَم ادا کرنا اب بھی واجب ہے۔

   ستائیس واجباتِ حج میں ہے:”اگر کسی دن کی رمی بالکل نہ کی ، تو جب تک ایامِ رمی باقی ہیں ، رمی کی قضا کرے گا ، تیرہ تاریخ کو غروب سے پہلے تک رمی کے آخری دن  کا وقت ہے۔قضا کے ساتھ ساتھ دم بھی واجب ہوگا ۔ یاد رہے کہ یہ قضا کفارے سمیت واجب ہے یعنی 13 تاریخ کو سورج غروب ہونے تک کفارہ اور قضا دونوں واجب ہیں البتہ اس کے بعد صرف کفارہ واجب رہے گا ، قضا ساقط ہوجائے گی۔“(ستائیس واجباتِ حج، صفحہ 107، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم