Dupatta Odhte Hue Muhrima Aurat Ka Adha Chehra Chup Jaye Tu Kya Hukum Hai ?

دوپٹہ اوڑھتے ہوئے محرمہ عورت کا آدھا  چہرہ چھپ جائے، تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13189

تاریخ اجراء:   08جمادی الثانی1445 ھ/22دسمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حالتِ احرام میں دوپٹہ اوڑھتے ہوئے  عورت کا آدھا چہرہ چھپ جائے اور وہ فوراً دوپٹہ چہرے سے ہٹا بھی دے، تو اس صورت میں عورت پر کوئی کفارہ تو لازم نہیں آئے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اُس عورت پر کفارے میں ایک صدقہ فطر دینا لازم ہوگا۔

   چنانچہ ممنوعاتِ احرام سے متعلق لباب المناسک میں ہے:(والوجہ)أی للرجل والمرأۃ یعنی حالت احرام میں مرد و عورت دونوں ہی کو چہرہ چھپانا ممنوع ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی محظورات الاحرام،ص167،مکۃ المکرمۃ)

   چوتھائی چہرہ چار پہر سے کم میں چھپایا تو صدقہ فطر لازم ہوگا۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ "جد الممتار" میں ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:فالذي تحرّر مما تقرّر أنّ الكمال في المستور أعني: الرأس والوجه بالربع وفي المستور فيه أعني: اليوم أو الليلة باستيعاب المقدار فإذا وجد الكمال فيهما فدم أو في أحدهما فصدقة أو لا في شيءٍ منهما فلا شيء إلاّ الكراهة، وهي على ما استظهر ط تحريمية۔“ ترجمہ : ” بیان کردہ تقریر سے یہ بات واضح ہوئی کہ مستور یعنی سر اور چہرہ میں کامل جنایت چوتھائی حصہ چھپانے سے ہے اور مستور فیہ یعنی دن یا رات کے اعتبار سے کامل جنایت پورے وقت میں اُس فعل کے پائے جانے سے ہے ، لہذا اگر ان دونوں اعتبار سے جنایت کامل ہوئی تو دم لازم ہوگا، ورنہ اگر ان دونوں میں سے ایک کے اعتبار سے جنایت کامل ہوئی تو صدقہ لازم ہوگا،  اور اگر کسی ایک کے اعتبار سے بھی جنایت کامل نہ ہوئی تو کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا، مگر کراہت ضرور لازم آئے گی اور علامہ طحطاوی علیہ الرحمہ کے بیان کے مطابق یہ کراہت تحریمی ہوگی۔ (جد الممتار علی رد المحتار، کتاب الحج، باب الجنایات، ج 04، ص 324، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”مرد یا عورت نے مونھ کی ٹکلی ساری یا چہارم چھپائی یا مرد نے پورا یا چہارم سر چھپایا تو چار پہر یا زیادہ لگاتار چھپانے میں دَم ہے اور کم میں صدقہ اور چہارم سے کم کو چار پہر تک چھپایا تو صدقہ ہے اور چار پہر سے کم میں کفارہ نہیں مگر گناہ ہے۔      (بہارِ شریعت، ج01، ص 1169، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم