مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی
عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1580
تاریخ اجراء: 28رمضان المبارک1444 ھ/19اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں عمومی حکم یہ ہے کہ اگر کسی
پر دم لازم ہو گیا اور ابھی اس نے دم ادا نہیں کیا تھا کہ
اس کے بعد اس نے مزید عمرے بھی کئے، تو اس کے بعد والے عمروں پر کوئی
فرق نہیں پڑے گا، جبکہ ان میں
کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہ بنا ہو ۔البتہ بعد میں بھی
اس کے اوپر اس واجب شدہ دم کی ادائیگی لازم رہے گی اور
اسے دم ادا کرنا ہو گا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟