Chappal Pehen Kar Tawaf Karna Kaisa Hai ?

چپل پہن کرطواف کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1714

تاریخ اجراء: 17ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/06جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا احرام کی حالت میں ایسی چپل پہن کر طواف کرسکتے ہیں جس میں پاؤں کے  درمیان والا حصہ کھلا رہتا ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چپل اگر استعمالی(Used)ہو تو اُسے  پہن کر طواف کرنے کی اجازت نہیں،کیونکہ عام طور پر استعمالی چپلیں مٹی وغیرہ سے آلودہ ہوجاتی ہیں اور اُس پر کسی ناپاک چیزکے لگ جانے کا بھی احتمال ہوتاہے، پھر مطاف، مسجد الحرام شریف میں واقع ہے اور مسجد میں استعمالی چپل پہن کر جانا   ممنوع  وناجائز ہے کہ اس میں مسجد کے آلودہ  اور ناپاک ہونے کا قوی اندیشہ ہے،حالانکہ مسجد کو گندگی اور ناپاکی سے بچانے کا حکم ہے،اورچپل اگر غیر استعمالی(New) ہو تو اُسے پہن کر بھی طواف کرنا مناسب نہیں کہ چپل پہن کر طواف کرنا اور یونہی مسجد میں  چپل پہن کر جانا خلافِ ادب ہے،ہاں اگر کوئی عذر ہو جیسےننگے پیر طواف کرنے سے پاؤں سوجنے یا اس میں  تکلیف ہونے کا اندیشہ ہو تو  اب رخصت ہے لیکن پھر بھی موٹے موزے وغیرہ (جس میں قدم کا درمیانی حصہ کھلا رہے) استعمال کرنا بہتر ہے کہ دیکھنے والوں کوکیا معلوم کہ عذر ہے یا نہیں؟ تو وہ بدگمانی کا شکار ہوں گے۔

   چپل پہن کر طواف کرنے کے متعلق،لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:’’(والطواف فی نعل  أو خف  اذا کانا طاھرین) أی والا فیکون مکروھا...لکن فی النعلین -ولو طاھرین-ترک الادب کما ذکرہ فی البدائع، الا انہ محمول  علی حال عدم  العذر‘‘ ملتقطاً۔ترجمہ:چپل یا موزے(جس میں قدم کا درمیانی حصہ کھلا ہو)میں طواف کرنا جائز ہے جبکہ وہ پاک ہوں،ورنہ(اگر وہ ناپاک ہوں تو اب)  اس میں طواف کرنا مکروہ ہے،لیکن چپل پہن کر طواف کرنے میں ترکِ ادب ہے اگرچہ وہ پاک ہوں،جیسا کہ بدائع میں اس کو ذکر کیا ہے اوروہ عذر نہ ہونے کی حالت پرمحمول ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،باب انواع الاطوفۃ،صفحہ232،مطبوعہ :مکۃ المکرمۃ)

   اسی لباب المناسک اور اسکی شرح  میں ہے:’’(والطواف متنعلا ترک الادب)أی المستفاد من قولہ تعالی فاخلع نعلیک الا لضرورۃ التعب‘‘ترجمہ:چپل  پہن کر طواف کرنا ترک ادب ہے ، اور یہ (ترک ادب ہونا) اللہ تعالی کے اس قول سے مستفاد ہوتا ہے کہ تو اپنے جوتے اتار دے، مگر یہ کہ پا ؤں تھکنے کی ضرورت کی وجہ سے پہنے۔(لباب المناسک مع شرحہ،باب انواع الاطوفۃ،صفحہ237،مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)

   استعمالی چپل پہن کر مسجد میں جانے کے متعلق،فتاوی رضویہ میں ہے:’’مسجد میں تو استعمالی  جوتے پہنے جانا   ہی ممنوع و ناجائز ہے ‘‘۔(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ377،رضا فاؤنڈیشن: لاہور)

   مسجد میں غیر استعمالی چپل پہن کر جانا بھی خلاف ادب ہے،جیسا کہ فتاوی رضویہ ہی میں ہے: ’’مسجد میں جوتاپہن کرجانا خلاف ادب ہے۔ردالمحتارمیں ہے:’’دخول المسجد متنعلا سوء الادب‘‘(ترجمہ:مسجد میں جوتاپہن کرداخل ہونا بے ادبی ہے)ادب کی بناعرف ورواج ہی پرہے اور وہ اختلاف زمانہ و ملک وقوم سے بدلتاہے۔(فتاوی رضویہ ،جلد7، صفحہ 392،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم