Chand Saal Pehle Umrah Mein Khushbu Lagai Thi Tu Ab Kya Kare ?

چند سال پہلے دورانِ عمرہ خوشبو لگالی تھی تو اب کیا کرے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے چند سال پہلے عمرہ کیا تھا اور دورانِ عمرہ مسائل کا علم نہ ہونےکی وجہ سے حالتِ احرام میں خوشبو لگا لی تھی ، یعنی اس طرح کہ میں نے دونوں ہاتھوں پر عطر لگا کر ہاتھوں کو مَل کے احرام پر لگا لیا ، اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں تھا ، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اب اس کا کفارہ کیا ہوگا ؟ اور چونکہ کافی عرصہ ہوچکا ہے تو کیا ابھی بھی ادا کرسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ پر ایک دَم لازم آئے گا ( مناسک علی القاری ، ص 551 ) کیونکہ اوّلاً تو جس طرح آپ نے خوشبو لگائی یہ قلیل نہیں ہوتی بلکہ کثیر ہوتی ہے اور بالفرض اس کو قلیل بھی مان لیا جائے تو قلیل خوشبو بھی حالتِ احرام میں جب پورے عضو پر لگا لی جائے ، تو دَم لازم آتا ہے۔ ( الفتاوى الهندیۃ ، 1 / 241 ، بہارِ شریعت ، 1 / 1163 ) فقہائے کرام نے ہتھیلی کو پورا عضو شمار کیا ہے ( البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحۃ الخالق ، 3 / 3 ) ، اگر کسی پر دَم واجب ہوا تو اس پر دَم کی ادائیگی فوری واجب نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ فوراً ادا کر دے ، لہٰذا آپ اب بھی یہ کفارہ ادا کرسکتے ہیں ( لباب المناسک ، ص 542 ) نیز کفارے کی قربانی حرم ہی میں کی جاسکتی ہے ، پاکستان وغیرہ ، غیر حرم میں نہیں ہوسکتی۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 10 / 713 ) اگر آپ اب حرم میں خود جاکر ادا نہیں کرسکتے تو کسی معتمد شخص کو رقم دے کر حرم میں دَم ادا کرنے کے لیے وکیل کردیں اور وہ شخص حرم میں آپ کی طرف سے دَم ادا کردے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم